ماہنامہ انوار مدینہ لاہورمئی 2002 |
اكستان |
دودھ بہت کم تھا کہ رنگ نہیں آیا تو وضو درست ہے ۔ جانوروںکے جھوٹے کا بیان : مسئلہ : آدمی کا جھوٹاپاک ہے چاہے بے دین ہو یاناپاک ہویا عورت حیض سے ہو یانفاس میں ہو ،ہر حال میں پاک ہے ۔ اسی طرح پسینہ بھی ان سب کا پاک ہے ۔البتہ اگر اس کے منہ میں کوئی ناپاکی لگی ہوتو اس سے وہ جھوٹا ناپاک ہو گا۔ مسئلہ : حلال جانور جیسے مینڈھا،بکری ،بھیڑ ،گائے ،بھینس ،ہرن وغیرہ اورحلال پرندے جیسے مینا ، طوطا،فاختہ ، گوریا ان سب کا جھوٹاپاک ہے اسی طرح گھوڑے کا جھوٹا بھی پاک ہے۔ مسئلہ : کتے کا جھوٹا نجس ہے اگر کسی برتن میں منہ ڈال دے تو تین مرتبہ دھونے سے پاک ہو جائے گا چاہے مٹی کا برتن ہوچاہے تانبہ وغیرہ کا لیکن بہتر یہ ہے کہ سات مرتبہ دھوئے او ر ایک مرتبہ مٹی لگا کر مانجھ بھی ڈالے تاکہ خوب صاف ہو جائے۔ مسئلہ : سُور کا جھوٹا بھی نجس ہے ۔ اسی طرح شیر ، بھیڑیا ،بندر ،گیدڑ وغیرہ جتنے چیر پھاڑ کر کھانے والے جانور ہیں سب کا جھوٹا نجس ہے ۔ مسئلہ : دودھ سالن وغیرہ میں بلی نے منہ ڈال دیا تو اگر اللہ نے سب کچھ دیا ہو تواسے نہ کھائے اور اگر غریب آدمی ہوتو کھا لے پھر اس میں کچھ حرج اور گناہ نہیں بلکہ ایسے شخص کے واسطے مکروہ بھی نہیں ہے ۔ مسئلہ : بلی نے چوہا کھایا اور فورًا آکر برتن میں منہ ڈال دیا تو وہ نجس ہو جائے گا اور جو تھوڑی دیر ٹھہر کر منہ ڈالے کہ اپنا منہ زبان سے چاٹ چکی ہو تو نجس نہ ہوگا بلکہ مکروہ ہی رہے گا۔ مسئلہ : کھلی ہوئی مرغی جو ادھر ادھر گندی چیزیں اور پلیدی کھاتی پھرتی ہے اس کا جھوٹا مکروہ ہے اور جو مرغی بند رہتی ہو اس کا جھوٹا مکروہ نہیں بلکہ پاک ہے ۔ مسئلہ : شکار کرنے والے پرند ے جیسے شکرہ ،باز،وغیرہ کا جھوٹا بھی مکروہ ہے لیکن جو پالتو ہو اور مردار نہ کھائے صفحہ نمبر 7 کی عبارت نہ اس کی چونچ میں نجاست کا شبہہ ہو اس کا جھوٹا پاک ہے ۔ مسئلہ : جو چیزیں گھروں میں رہا کرتی ہیںجیسے سانپ ، بچھو، چوہا، چھپکلی وغیرہ ان سب کاجھوٹا مکروہ ہے ۔ مسئلہ : اگر چوہا روٹی کتر کرکھالے تو بہتر ہے کہ اس جگہ سے ذرا سی توڑڈالے تب کھائے۔ مسئلہ : گدھے اور خچر کا جھوٹا پاک تو ہے لیکن وضو ہونے میں شک ہے ۔ سو اگر کہیں فقط گدھے ، خچر کا جھوٹا