ماہنامہ انوار مدینہ لاہورمئی 2002 |
اكستان |
|
دینوی امور کی فکر لا حق ہونا : عن عائشة رضی اللّٰہ عنہا ان رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم کان یقول لنسائہ ان امرکن لمما یھمنی من بعد ی ولن یصبر علیکن الا الصابرون الصد یقون قالت عائشة یعنی المتصدقین ثم قالت عائشة لابی سلمة بن عبد الرحمن سقی اللّٰہ اباک من سلسبیل الجنة وکان ابن عوف قد تصد ق علی امھات المومنین بحد یقة بیعت بار بعین الفا (ترمذی ،مشکٰوة) حضرت عائشہ رضی اللہ عنھاسے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوںسے فرمایا کرتے تھے ۔میر ی وفا ت کے بعد کا تمہارا معاملہ بھی ایسا ہے جو مجھے فکر مند کرتا ہے اور تمہاری دیکھ بھال میں حصہ لینے والے صرف وہی لوگ ہوں گے جو بڑے ضبط وہمت والے ہوں گے (کہ خودقلت برداشت کرکے تم پر زیادہ خرچ کریںگے ) اور کثرت واخلاص سے صدقہ کرنے والے ہوں گے (کیونکہ تمہاری دیکھ بھال کی ضرورت تو تمہاری وفات تک مسلسل رہے گی ا س لیے کہ تمہارا کسی دوسری جگہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا )۔حضرت عائشہ ابو سلمہ سے دعائیہ کلمات فرمایا کرتی تھیں کہ اللہ تعالی تمہارے والد کو جنت کے اس چشمہ کے پانی سے سیراب کرے جس کا نام سلسبیل ہے اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے والد عبدالرحمن بن عوف نے امہات المومنین کو ایک باغ ہدیہ کیا تھا جو چالیس ہزار دینار میں فروخت ہوا تھا۔ (جاری ہے)