ماہنامہ انوار مدینہ لاہورمئی 2002 |
اكستان |
|
اس کا کلام حاصل یہ ہے کہ نبوت کے تین رکن ہیں۔ (١) حکومت و سیاست : اس کی حقیقت یہ ہے کہ نبی خلیفةاللہ ہوتاہے اوراحکام الہیہ کی تلقین کرتا ہے ،اورجب موقع ہوتاہے تو حکومتی سطح پران کو خود جاری بھی کرتا ہے ۔اسی وجہ سے نبی کی حکومت وسیاست کی اہم بنیاد عالم غیب سے اس کارشتہ اور تعلق ہوتی ہے اور قدرت خود بھی نبی کے اندر اعلیٰ قابلیتیں اور صلاحتییں ودیعت رکھتی ہے ۔ (٢) علم وحکمت : علوم نبوت کی خصوصیات یہ ہیں ( ا ) وہ انسانیت کے حقوق کا تحفظ او ر مصالح عالم کی رعایت کرتے ہیں ۔ (ب) وہ حقیقت کی صحیح صحیح ترجمانی کرتے ہیں کبھی باطل ثابت نہیں ہوتے۔ (ج) وہ قطعیت اوریقین کے اس نقطہ پر پہنچے ہوئے ہوتے ہیں کہ ان میں شک وشبہہ کی کوئی گنجائش نہیںہوتی ۔ (٣) رشدو ہدایت : (ا) انبیا ء علیہم السلام کے رشدو ہدایت اور جمیع کمالات اتنے بلند درجہ کے ہوتے ہیں کہ یہ کہنا بجا ہے کہ گویا ان کی نوعیت ہی علیحدہ ہوتی ہے مثلًا جو ان کی صحبت میں ایمان کے ساتھ ایک مرتبہ آبیٹھا وہ باجما ع امت جنید وشبلی سے کہیں فائق بن کر اُٹھا۔ (ب)نبی کی عام صفات مثلًا صداقت ،دیانت ، امانت ، بلندی اخلاق اور انصاف وغیر ہ بھی دیگر انسانوں میں موجود ان صفات کے مقابلہ میں کہیں زیادہ بلند ہوتی ہیں۔ انبیا ء علیہم السلام سب کے سب بشر تھے اور اللہ تعالی کے برگزیدہ بندے تھے : عن عبداللّٰہ بن مسعود ان رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم صلی الظھر خمسا فقیل لہ ازید فی الصلٰوة فقال وما ذاک قالواصلیت خمسا فسجد سجدتین بعدماسلم وفی روا یة قال انما انابشر مثلکم انسی کما تنسو ن فاذانسیت فذکرونی (بخاری ومسلم)