Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہورمئی 2002

اكستان

53 - 67
مابین اتحاد یگانگت کی فضا معاشرہ میں استوار کرتا ہے اسلام نے ذاتی ملکیت کی اجازت دی ہے اور دوسری طرف افراد پر ایسی کڑی پابندیاں لاگوکی ہیںکہ کوئی بھی فرد واحد اپنی ذاتی ملکیت کی بنا ء پر اجتماعی مواد کو قد غن نہ لگا سکے ۔اسلام فرد کے نقصان کو جماعت کے نقصان سے تعبیر کرتا ہے اور جماعت کے نقصان کو فرد کا نقصان قرار دیتا ہے ۔اسلام نے فرد پر جمع شدہ مال کے جماعت کے حقوق و فرائض لاگوکیے ہیں ، جن کی ادائیگی صلوٰ ة خمسہ کی طرح فرض کی گئی ہے ۔دنیا کے تمام معاشی نظاموں میں سے اسلام کو یہ طرہ امتیاز احاصل ہے کہ اس نظام الٰہی نے کسب کے ذرائع میں حلال و حرام کی تمیز قائم کی ہے ۔جائز وناجائز کی حد یں استوار کی ہیں ۔
	ارشادگرامی ہے   :
	 یاایھا الذین آمنو ا لا تا کلوا موالکم بینکم بالباطل الا ان تکون تجارة من تراضٍ منک 
	اے ایمان والو نہ کھائو مال ایک دوسرے کے آپس میں نا حق مگر یہ کہ تجارت ہو آپس میں خوشی سے (النسائ)
	اس آیت کریمہ میں باطل اورناجائز طریقہ سے مال حاصل کرنے اوردوسروں کے مال پر ڈاکہ ڈالنے اورراتوں رات امیر بننے سے منع کیا گیاہے۔ لین دین اور باہمی خریدو فروخت کا دار مدار جانبین کی رضا مندی اور تجارت پر موقوف کیا گیا ہے ۔سود لعین، جھوٹ ،دغا بازی جیسی بُری خصلتوں سے منع کیا گیا ہے ۔
والذین یکنزو ن الذہب والفضة ولا ینفقونھا فی سبیل اللّٰہ فبشرہم بعذاب الیم  
جو لوگ گاڑھ رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور اس کو خرچ نہیں کرتے اللہ کی راہ میں ان کو خوشخبری سنا دو عذاب درد ناک کی ۔
	اس آیت کریمہ میں ان لوگوں کی مذمت کی گئی ہے جو معاشرہ میںدولت کا پھیلائو نہیں کرتے ۔ایسے لوگوں کا نظریہ باطل یہ ہوتا ہے کہ وہ آئے دن سونے اور چاندی کے ذخائر جمع کرتے رہیں اور ان پر سانپ بن کر مسلط ہو جائیں اسلام ان لوگوں کی مذمت کرتے ہوئے افراد کو انفاق فی سبیل اللہ کی طرف رغبت دلاتا ہے اور دولت کو بے جا عیش و عشرت کے استعما ل سے روکتا ہے ۔
	کی لایکون دولة بین الا غنیا ء منکم  (الحشر)                  

 
	تاکہ نہ آئے لینے دینے میںدولت مندوں کے تم میں سے 
	ٰیعنی یہ مصارف اس لیے ذکر کیے گئے ہیں کہ ہمیشہ یتیموں،بیکسوں، محتاجوں اور تمام مسلمانوں کی خبر گیری ہوتی رہے اور تمام اسلامی ضروریات انجام پاسکیں ۔یہ امو ال محض دولت مندوں کے اُلٹ پھیرمیں پڑ کر اُن کی محض جاگیریں بن کر نہ رہ جائیںجن سے سرما یہ دارمزے لوٹیں اور غریب فاقوں مریں ۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
61 حرف آغاز 5 1
62 درس حدیث 7 1
63 مکہ کی ا قتصادی بد حالی : 8 62
64 کفار کی طر ف سے صلح کی ایک وجہ : 8 62
65 اقتصادی ضرب ، ایک درہم بھی نہ چھوڑا جائے : 8 62
66 صورتاً حرص نہ کہ حقیقتاً : 9 62
67 پیشگی زکٰوة : 10 62
68 وسیلہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ : 11 62
69 فتنوںکی روک : 11 62
70 قربِ قیامت کی بعض علاماتاحادیثِ نبویہ کی روشنی میں 13 1
71 فہم ِحدیث 23 1
72 (١) حکومت و سیاست : 24 71
73 (٢) علم وحکمت : 24 71
74 (٣) رشدو ہدایت : 24 71
75 انبیاء علیہم السلام کو بھی بشری عوارض پیش آتے تھے : 25 71
76 (١) بھول چوک : 25 75
77 (٢) بھوک کی شدت محسوس کرنا : 26 75
78 (٣) بچھو کا کاٹنا : 26 75
79 (٤) جادو کا اثر ہو جانا : 26 75
80 (٥) زہر کے اثر سے متاثر ہونا : 28 75
81 دینوی امور کی فکر لا حق ہونا : 29 75
82 د ینی مسائل 30 1
83 ( پانی کا بیان ) 30 82
84 مقید پانی : 30 82
85 جانوروںکے جھوٹے کا بیان : 31 82
86 پانی کے استعمال کے احکام : 32 82
87 عالمی خبریں 34 1
88 یورپی ممالک میںہزاروںافراد کا فلسطینیوں کی حمایت میں مارچ 34 87
89 سویڈن اور ناروے میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم 34 87
90 ضربت علیھم الذلتہ والمسکنتہ 35 87
91 اسرائیل ٹوٹ رہا ہے 35 87
92 اب تمہاری خیر نہیں واپس آ جائو، فرانسیسی یہودیوں کو اسرائیل کا مشورہ 36 87
93 طبل جنگ 36 87
94 گھٹنے ٹک گئے !! 36 87
95 برطانوی حکومت نے مقبوضہ کشمیر اور افغانستان 37 87
96 کشمیر میں دینی مدارس دہشت گردی میں ملوث نہیں :بھارتی حکام 37 87
97 ہندوستان کی مغلیہ سلطنت اور عیسائی 38 1
98 اثرکرے نہ کرے سُن تولے فریاد میری 45 1
99 ''ربٰو'' کی حرمت قرآن و سنت کی روشنی میں 49 1
100 بینکاری نظام کی تاریخ : 49 99
101 وفیات 56 1
102 بقیہ ربا کی حرمت 57 99
103 تحریک احمدیت 58 1
104 غداروں کا خاندان : 58 103
105 تقریظ وتنقید 63 1
106 بقیہ اثر کرے نہ کرے سن تو لے میری فریاد 66 98
Flag Counter