ماہنامہ انوار مدینہ لاہورمئی 2002 |
اكستان |
|
بقیہ ربا کی حرمت روشنی میں حکومت وقت اور عوام الناس پریہ امر ضروری قرار دیا گیا ہے کہ وہ معاشرہ کے ان غریب ترین اور لاچار طبقہ کی ضروریات ِزندگی کاخیال رکھیں اور ایسے لوگوں کے ساتھ حسن معاشرت ،غم خواری اور ہمدردی جیسا سلوک روا رکھیں تاکہ اللہ تعالی نے جو آپ پرفریضہ عائد کیاہے وہ احسن طریقہ سے پور ا ہوجائے۔الغرض اسلامی نظام معیشت ایک مکمل ضابطہ حیات کی طرح مسلمانوں کو ودیعت کردی گئی ہے اور ایسے سنہری اصول بتائے گئے ہیں جو ابدی دنیا تک رہنمائی کے حامل ہیں۔ اسلام ایک طرف تو دولت جمع کرنے کی اجازت دیتاہے اور اس کے ساتھ ہی اس دولت کو اللہ تعالی کی طرف سے امانت قرار دے کر اس کے استعمال کرنے میں جائز وناجائز حلال وحرام کے طریقے بتاتا ہے۔ اسلام ایک طرف تو رہنے سہنے کھانے اور اوڑھنے کی اجازت دیتا ہے بلکہ اسے بنی نوع انسان کی زینت قرار دیتاہے تو دوسری طرف اسراف کرنے، فضول خرچی اور دولت کوبے جا خرچ کرنے سے منع کرتاہے تاکہ سوسائٹی کے دوسرے افراد کی حق تلفی نہ ہو۔دولت کی افادیت سے امیر و غریب یکساں طورپرفائدہ اُٹھا سکیں ۔ایسا نہ ہو کہ چند افراد عیش وعشرت کی زندگی گزار یں اور باقی لوگ بھوک اور افلاس کا شکا ر ہوجائیں ۔ ٭