ماہنامہ انوار مدینہ لاہورمئی 2002 |
اكستان |
|
درس حدیث آپ نے ایسی دعائوں کے ذریعے بھی رشتہ داروں کے حقو ق اداء فرمائے ہیںکہ ان کا اثرآج تک باقی ہے حضرت عباس رضی اللہ عنہما کا وجود فتنوں کے سامنے دیوار تھا، وسیلہ اور حضرت عمررضی اللہ عنہ کفار کو اقتصادی طور پر بدحال کرنا بھی ایک تد بیر ہے ( تخریج وترتیب : مولانا سیّد محمود میاں صاحب ) (کیسٹ نمبر٣٥،سائیڈ اے،٨٤۔٥۔١٨) الحمد للہ رب العٰلمین والصلٰوة والسلام علی خیر خلقہ سیّد نا و مو لانا محمّدوّ آلہ واصحابہ اجمعین امابعد! حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیاگیا کہ ایّ الناس کان احبّ الی رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کون آدمی بہت محبوب تھا توانہوں نے جواب دیاکہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا تھیں ۔پوچھاگیامن الرجال مردوں میں کس سے زیادہ محبت تھی تو جواب دیا کہ زوجھا ان کے شوہر سے یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ١ ایک دفعہ کی بات ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہم کے بارے میں فرمایا کہ اناحرب لمن حاربھم وسلم لمن سالمہم جو آدمی ان سے لڑے میری اس سے لڑائی او رجو آدمی ا ن سے صلح سے رہے میری اس سے صلح ہے۔ اسی طرح آقائے نامدار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی بھی خود عزت کی ہے اوریہی پسند فرمایا ہے کہ لوگ ان کی عزت کرتے رہیں ۔اللہ تعالی نے ان کو اس مقام سے نوازا تھا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے ساتھ شفقت بھی تھی اور ان کی تعظیم بھی فرماتے تھے۔ عمر کا زیادہ فرق نہیں تھا، حضرت عباس رضی اللہ عنہ عمرمیں صرف ڈھائی سال بڑے تھے ١ مشکٰوة شریف ج٢ ص ٥٧٠