ماہنامہ انوار مدینہ لاہورمئی 2002 |
اكستان |
|
تقاتلکم الیھود فتسلطون علیھم حتی یقول الحجر یا مسلم ھذایہود ی ورائی فاقتلہ۔ (مسلم ص٣٩٦ ج٢ کتاب الفتن واشراط الساعة ) موجودہ حالت اور انجام سورۂ بنی اسرائیل کے ابتدائی حصہ میںوان عدتم عدناکے جملہ سے بھی مفہوم ہوتی ہے کہ ان کی بداعمالیوں بڑھیں گی جب وہ انتہا کو پہنچیں گی تو انتہائی سزا دی جائے گی ۔مسلم شریف میں اسی صفحہ پرجو روایات دی گئی ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ سب یہودی مارے جائیں گے انہیں پتھر بھی پناہ نہ دیں گے صرف ایک درخت جسے غرقد کہا جاتا ہے اس کے پیچھے یا اس کی آڑ میں ہوں گے تو وہ انہیں پناہ دے گا ۔غرقد کوعوسجہ بھی کہتے ہیں کانٹوں دار درخت ہے فلسطین کے علاقہ میں ہوتا ہے ۔ چھوٹے کو عوسجہ اور بڑے کوغرقد کہتے ہیں ۔ان کا مارا جانا اور درختوں اور پتھروں کا مخبری کرنا یہ خوارق عادت کے طور پر ذکر فرمایا گیا ہے ۔اگرچہ ممکن ہے کہ یہ سائنسی ترقی سے ہولیکن احادیث کا سیاق و سباق اور انداز بیان خرق عادت پر دلالت کر رہا ہے ۔ واللہ سبحانہ وتعالی اعلم! حضرت مہدی کے لشکر کا ایک حصہ بھاگ کھڑا ہوگا ۔ ایک حصہ شہید ہو جائے گا ۔وہ لوگ ا فضل الشہدا عنداللہ ہوںگے تیسرا حصہ مع جدید رفقاء فتح یاب ہوتا چلا جائے گا ۔یہ لشکر قسطنطنیہ فتح کرلے گا ۔ابھی اس معرکہ سے فارغ ہی ہوئے ہوں گے کہ کوئی شیطان یہ خبر پھیلائے گا کہ دجال تم لوگوںکے اہل وعیال میں پہنچ گیا ہے۔ یہ لوگ واپس روانہ ہوں گے او ر شا م کے موجودہ دارالخلافہ دمشق پہنچیں گے تو وہاں دجال نہ ہو گا ۔ یہ خبر جھوٹی ہوگی۔لیکن وہیں اتنا پتہ چل جائے گاکہ وہ دنیا میں ظاہر ہو چکا ہے ۔ابھی یہ لوگ اسی مقام پرہوں گے کہ نزول مسیح علیہ السلام ہو جائے گا۔ (مسلم ص٣٩٢ ج ٢) حضرت مہدی علیہ السلام کا دورِ حکومت بابرکت ہوگا ۔عدل و انصاف اپنے کمال پر ہو گا ۔بعض روایات میں آیا ہے کہ ان کا دور حکومت سات سال اور بعض روایات کے مطابق نو سال ہو گا ۔(ابو دائود کتاب المہدی )پھر حضرت عیسٰی علی نبینا و علیہ الصلٰوة والسلام کا دور شروع ہو گا ۔ نزول عیسٰی علیہ السلام کے موضوع پر مستقل تصانیف موجود ہیں ۔ حضرت مولانا انور شاہ صاحب کشمیری رحمةاللہ علیہ نے ''التصریح بما توا ترفی نزول المسیح ''اسی موضوع پر تالیف فرمائی ہے۔یہ مجلس تحفظ ختم نبوت ملتان نے شائع کی ہے اور میرا مقصد تمام روایات کوجمع کرنا نہیں ہے بلکہ ایک خاکہ پیش کرناہے جو احادیث مقدسہ کی روشنی میں سمجھ میں آتا ہے ۔حضرت عیسٰی علیہ السلام کے زمانہ میں ظہور یاجوج وماجوج ہو گا۔یہ کثیر التعداد قوم ہوگی ان سے مقابلہ نہیں کیا جا سکے گا ۔البتہ بچا جا سکے گا کہ انسان محصور ہوجائے ۔ حدیث میں یہی تدبیر بتلائی گئی ہے ۔ (مسلم ص ٤٠١ ۔٤٠٢ ج٢) ان کی تعداد کی کثرت ان احادیث میں آئی ہے جن میں جہنم میں داخل کیے جانے والے لوگوں کا ذکر ہے کہ