ماہنامہ انوار مدینہ لاہورمئی 2002 |
اكستان |
|
یعمل فی الناس بسنة نبیھم صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم ویلقی الاسلام بجرانہ الی الارض۔ (ابو دائودشریف کتاب المہدی ) لوگوں میں سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق عمل کریں گے اور اسلام بڑے سکون کے ساتھ ساری دنیا میں جم جائے گا ۔ یہاں تک گزری ہوئی احادیث کا خلاصہ یہ ہے کہ اس وقت جو دور جارہا ہے اس میں انشاء اللہ مسلمانوں کی بہتری ہو گی ۔اسلام کی طاقت بڑھے گی ۔مسلمانوں کی خرابیوں کا ازالہ ہوتا جائے گا۔مزید کمزوریاںجہاد کی برکت سے دور ہوتی جائیں گی ۔پورے عالم پرطویل ترین یا سخت ترین جنگ کا دور گزر ے گا ۔مسلمان اور عیسائی قریب ہوں گے اورآپس میں جنگی معاہدہ کریں گے ۔ پھر وہ شدید ترین جنگ جو کسی تیسرے فریق سے ہوگی اس میں مسلم عیسائی متحدہ قوت کامیاب ہوگی۔ان اتحادیوں کی کامیابی کے بعد پھر ذرا سی بات پرعیسائی معاہدہ منسوخ کرکے برسر پیکارہو جائیں گے۔مسلمان جو غالبًا مادی طاقت میں ناکافی حد تک خود کفیل ہوئے ہوں گے شکست کھا ئیںگے اور بہت سے مسلم علاقے عیسائیوںکے قبضہ میں چلے جائیں گے جن میں ترکی ،اردن اور سعودی عرب کا علاقہ صاف سمجھ میں آتا ہے پھر لڑائی کا زور اس علاقہ میں اور شام وفلسطین میںرہے گا ان سب لڑائیوں میں جانی نقصان بے حد ہوگا۔خدا ہی جان سکتا ہے کہ یہ جنگ کس قسم کی ہوگی کن ہتھیاروں سے لڑی جائے گی ایٹمی ہوگی یا دوسرے ہتھیاروں سے ہو گی ۔اس حصہ تک خوارقِ عادت کا ظہورنہ ہوگا ۔انسان نے اس وقت تک جو مادی ریڈیائی ترقی کی ہے یا کچھ اور کرے گا وہ آخری حد کو پہنچ چکی ہے یا پہنچ جائے گی ۔یہ ترقی بھی خوارق عادت کے مشابہ ہے ۔ اس کے بعد ظہور مہدی سے روحانی خوارق کا ذکر ملتا ہے ۔حضرت مہدی کا ظہور خلیفہ وقت کے انتقال پر ہوگا ،وہ خود مہدی ہونے کا دعوٰی نہ کریںگے ۔لوگ پہچان کر انہیں خلیفہ بننے پر مجبور کردیں گے حضرت امام مہدی اسلامی افواج جمع کر کے حملہ آور عیسائیوں پراپنے علاقے واپس لینے کے لیے جوابًا حملہ کریںگے اور فتح کرتے کرتے ترکی تک پہنچیں گے جس وقت استنبول (قسطنطنیہ)فتح کریں گے اس وقت انہیں ظہور دجال کی اطلاع ملے گی۔ اس لڑائی میں مسلمان فاتح ہوں گے لیکن اتنی بڑی تعداد میں شہید بھی ہوجائیں گے کہ فتح کی خاص خوشی نہ ہواکرے گی ۔سو میں سے ایک آدمی زندہ رہ جائیگا ( یعنی کسی کسی خاندان کا یہ حال ہو گا)۔ (مسلم شر یف ص ٣٩٢ ج ٢ ) احادیث مقدسہ سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ اسی دوران یہودی بھی مسلمانوں سے لڑیںگے اور ہو سکتا ہے کہ یہ لڑائی حضرت مہدی کے اسی سفر جہاد میں شام سے ترکی جاتے ہوئے موجودہ( امریکہ کی ذیلی ریاست ) اسرائیل میں ہو۔اس کی خبر یوں دی گئی ہے۔