ماہنامہ انوار مدینہ لاہورمئی 2002 |
اكستان |
کے حالات ایسے ہو جائیں گے کہ دنیا بھر کے مسلمان اور عیسائی آپس میں معاہدہ کریںاور کسی تیسری طاقت سے جنگ کریں اور فتح یاب ہوں ۔اب آنے والا طویل دور عروج کے ساتھ طویل عالمی جنگ کا بھی ہوگا ۔ واللہ تعالیٰ اعلم! حدیث شریف میں آتا ہے : عن معاذ بن جبل قال قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم عمران بیت المقدس خراب یثرب وخراب یثرب خروج الملحمة وخروج الملحمة فتح القسطنطیة وفتح قسطنطیةخروج الدجال ثم ضرب بیدہ علی فخذ الذی حدثہ اومنکبہ ثم قال ان ھذالحق کما انک ھھنااو کماانک قاعد یعنی معاذ بن جبل۔ (ابو داؤد شریف باب فی امارات الملاحم) حضرت معاذبن جبل روایت کرتے ہیں کہ حضور سرورِ کائنات علیہ الصلٰوة والسلام نے ارشاد فرمایا کہ بیت المقدس کی آبادی یثرب (مدینہ منورہ )کی بربادی ہوگی اور مدینہ شریف کی ویرانی جنگ کا پیش خیمہ ہوگی اورجنگ کا شروع ہونا قسطنطنیہ کی فتح ہو گا اورقسطنطنیہ کا فتح ہونا دجال کا خروج ہوگا پھر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک ان کے کندھے (مونڈھے ) پریاران پرمارا پھر فرمایا کہ بلاشبہہ یہ سب حق ہے۔ (یقینًا ہوگا ) جیسے کہ تم یہاں موجود بیٹھے ہو(یعنی معاذ بن جبل)۔ احادیث میں اکثر جگہ لفظ فتنہ سے آپس کی لڑائی اورخانہ جنگی مراد ہوتی ہے او ر ملحمہ سے وہ لڑائی مراد ہوتی ہے جو مسلمانوں کی دوسروں سے ہو ۔ اس وقت اسرائیل نے بیت المقدس کو دارالخلافہ بنا لیا ہے اس لیے اس کی آبادی کا عروج تو شروع ہوگیا ہے ۔ احادیث مقدسہ سے یہ بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ عیسائیوںکا مذہبی یعنی عیسائیت کا مرکز ''روم ''ہوگا ۔اورممکن ہے ما دی مرکز بھی اسی کو بنا لیا جائے ۔ مسلمان اورعیسائی دشمن پر فتح یاب ہونے کے بعد صرف دو آدمیوں کے جھگڑے کی وجہ سے ایک بات کو اپنے وقار کامسئلہ بنا کر معاہدہ توڑ دیں گے اور عیسائی مسلمانوں سے جنگ کریں گے ۔چنانچہ ایک اور حدیث میں ارشاد ہے ۔ صحابی نے فرمایا : سمعت رسو ل ا للّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یقول ستصالحون الروم صلحا اٰمنا فتغزون انتم وہم عد واً من ور ائکم فتنصرون و تغنمون و تسلمون ثم ترجعون