ائمہ مساجد، خطباء، مصلحین،واعظین، مبلغین، داعیان دین،تعلیمی اداروں کے ذمہ داران، معلمین و اساتذہ،والدین،سرپرست حضرات، سماجی و رفاہی و ملی تنظیموں ، جماعتوں ، ذرائع ابلاغ سے وابستہ حضرات،ڈاکٹر اور طبی امور سے وابستہ افرادکی مشترکہ ذمہ دار ی ہے کہ سماج سے اس لعنت کے خاتمہ کے لئے اپنی اپنی سطح پر اور اپنے اپنے دائرہ میں مکمل کوشش کریں ، میڈیا کے وسائل کو نشہ مخالف ذہن سازی کے لئے استعمال کیا جائے، نشہ فروشی پر پابندی لگائی جائے، اور اس کاروبار سے جڑے ہوئے لوگوں کو سمجھانے اور آخری حد تک روکنے کی سعی کی جائے،حکومتی سطح تک موثر انداز میں بات پہنچائی جائے،اور حکومتی ذمہ داران کو اس حوالے سے متوجہ ہونے اور نوٹس لینے پر آمادہ کیاجائے، مخیر حضرات انسداد منشیات کیمپس لگانے اور نشہ کے عادی افراد کا علاج کرانے کی سمت میں کوشش کریں ۔
غرضیکہ بنیادی ضرورت ہے کہ ایک ہمہ گیر تحریک کے انداز میں اس پر کام کیا جائے، سماج کے تمام طبقات تک یہ پیغام پہونچایا جائے، نشہ کے نقصانات سے ہر سطح پر لوگوں کو باخبر کیا جائے، ان تمام اسباب وعوامل پر بند لگانے کی کوشش کی جائے جو منشیات کے فروغ میں معاون ہوسکتے ہوں ، اگر ایک طرف شراب سے منع کیا جائے گا اور دوسری طرف شراب کی دوکانیں بھی پرمٹ کے ساتھ کھلی رہیں گی تو اس تضاد کا نتیجہ سماج کے بگاڑکی بھیانک شکل کے سوا اور کیاہوگا؟ جب تک ہر سطح پرمنشیات کے خلاف تحریک نہیں چلائی جائے گی، اور ہوٹل ، دوکان، تقریب، پروگرام ہر جگہ سے شراب کلچر بالکل ختم نہیں کیا جائے گا، اس لعنت کاخاتمہ نہیں کیا جاسکے گا۔
mvm