Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

8 - 66
بیوی تھیں فرماتی ہیں کہ جنابِ رسول اللہ  ۖ نے ایک مرتبہ مجھ سے ارشاد فرمایا کہ  یَاعَائِشَةُ اِیَّاکِ وَمُحَقَّرَاتِ الذُّنُوْبِ   اے عائشہ  !  جو چھوٹے چھوٹے اور حقیر گناہ معلوم ہوتے ہیں اُن سے بھی   بچتی رہو  فَاِنَّ لَھَا مِنَ اللّٰہِ طَالِبًا   ١  کیونکہ ان چھوٹے گناہوں پر بھی اللہ کی طرف سے گرفت ہو سکتی ہے جیسا کہ ایک اور روایت میں ہے کہ ایک عورت نے بلی کو محبوس کر رکھا تھا اُس کو نہ کھلاتی اور نہ پلاتی   آخرکار وہ بلی مر گئی تو خدا تعالیٰ نے اِسی گناہ کے سبب اسے دوزح میں ڈال دیا۔
بلی جو ایک حیوان ہے اُس پر ظلم کرنے سے وہ عورت جہنم میں ڈالی گئی تو جو لوگ انسانوں کو ستاتے ہیں  یا  قتل کرتے ہیں اُن کا کیا حال ہوگا  ؟
 یہ یاد رکھو کہ جو معمولی چیز کو معمولی گناہ سمجھ کے کرتا ہے اور یہ خیال کرتا ہے کہ معمولی گناہ سے  کیا حرج ہوتا ہے تو اُس کو اُس گناہ کی عادت پڑ جائے گی اور پھر اسی معمولی گناہ کو ہمیشہ کرنے سے   رفتہ رفتہ یہ حالت ہو جائے گی کہ پھر بڑے گناہ کو بھی معمولی ہی سمجھے گااس لیے چھوٹے گناہوں سے بھی احتراز کرنا لازم ہے ،اگر بڑے بڑے گناہوں کے کرنے کا خدشہ نہ بھی ہو تب بھی چھوٹے چھوٹے اور صغیرہ گناہوں سے بچنا ضروری ہے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ کوئی نیکی اللہ کو اتنی پسند آجائے کہ اس پر انسان کے اگلے پچھلے گناہ معاف ہو جائیں اور بظاہر وہ چھوٹی سی نیکی ہو، اسی طرح اس کے بر عکس یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی عمل جو آپ کی نظر میں معمولی گناہ ہو خدا کے نزدیک بڑا ہو کیونکہ اعمال کا وزن خود عمل  کرنے والا نہیں کر سکتا۔ آپ روز مرہ دیکھتے ہیں کہ بیٹا کہتا ہے کہ میں نے کوئی ایسی بات نہیں کی تھی کہ والد صاحب خفا ہوں معمولی سی بات تھی، اس کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ بیٹے کی اپنی نظر میں وہ معمولی  بات تھی مگر باپ کی نظر میں وہ ایسی تھی کہ اِس پر وہ خفا ہوگیا بلکہ یہ بھی ہوتا ہے کہ باپ مارتا پیٹتا ہے حتی کہ  گھر سے نکال دیتا ہے۔ 
ایک جلیل القدر صحابی جنابِ رسول اللہ  ۖ  کی کوئی بات نقل کررہے تھے، بیٹے نے اس کی ناپسندیدگی ظاہر کی ،صحابی نے قسم کھائی کہ میں تجھ سے کبھی نہ بولوں گا اور واقعی پھر کبھی نہ بولے  !  !
------------------------------
   ١    مشکوة  شریف کتاب الرقاق  رقم الحدیث  ٥٣٥٦

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter