دستور الطلباء |
لمی و فن |
ضدُّ البَسیطِالذيْ بِمعنیٰ ما لاجُزئَ لہٗ۔ (دستور۳/ ۲۷۶) مرکب: (مقابلِ بسیط) وہ جسم ہے جو دو یا چند اجزاء سے مرکب ہو۔ بسیط: وہ شیٔ ہے جس کا کوئی جُزو نہ ہو۔ بشَرْطِ الشَّيْئِ: بشرطِ لا شيئَ اور لابشرطِ شيء؛ باب الالف کے تحت ’’اعتباراتِ ثلاثہ‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ البَصَرُ: باب الحاء کے تحت ’’حاسہ‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ البُطْلانُ: باب الباء کے تحت ’’باطل‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ بنَفْسِہِ: باب الفاء کے تحت ’’فی البدیہہ‘‘ کے حاشیے میں ملاحظہ فرمائیں ۔ بَیانُ الحَالِ: ہو الذي یکونُ بدلالۃِ حالِ المتکلِّم، کالـسکوتِ في مَعرضِ البیانِ۔ (التعریفات الفقہیۃ:۴۷) بیانِ حال :وہ بیان ہے جو متکلم کی دلالت حال سے واضح ہو، جیسے بیان کے موقع پر سکوت اختیار کرنا اور یہ قاعدہ ہے کہ:السکوتُ في محلِّ البیانِ بیانٌ، جیسے: آپ ا کے زمانے میں لوگ عقد مضاربت کرتے تھے، اور آقاا نے اس پر سکوت فرمایا، یہ عقد مضاربت کے جواز کی دلیل ہے)۔ البَیْتُ ، البیتُ المقفی: باب الشین کے تحت ’’شعر‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔