دستور الطلباء |
لمی و فن |
براعتِ استہلال: مصنف کا ابتدائے کتاب میں مقصود سے پہلے ایسے الفاظ کو ذکر کرنا جو سرسری طور پر اصل مضمون کی طرف راہ نمائی کریں ۔(جیسے: ’’علم الصیغہ‘‘ کے مصنف نے خطبہ تحریر فرماتے ہوئے لکھا ہے: الحَمْدُ للّٰہِ الذِيْ بِیَدِہ ’’تَصْرِیْفُ‘‘ الأحْوَال، و’’تَخْفِیْف‘‘ الأثْقَال؛ وَالصَّلاۃُ وَالسَّلامُ عَلیٰ سَیِّد الہَادِیْن إلیٰ مَحَاسِن ’’الأفْعَال‘‘، وَعَلیٰ آلِہِ وَصَحْبِہ ’’المُضَارِعِیْن‘‘ لہٗ فيْ ’’الصِّفَات‘‘ والأعْمَال۔) البُرْہَانُ: ہو القِیاسُ المؤلّف من الیقینیّاتِ، سوائٌ کانتْ ابتدائً، وہي الضروریات؛ أوْ بواسطۃٍ، وہي النظریّات۔ (کتاب التعریفات: ۳۴) برہان: وہ قِیاس ہے جو بلا واسطہ یا بالواسطہ مقدماتِ یقینیہ سے مرکب ہو، اول مقدمات کو ’’بدیہیات‘‘ اور ثانی کو ’’نظریات‘‘ کہتے ہیں ، (جیسے: محمد ا اللہ کے رسول ہے، اور ہر اللہ کا رسول واجب الاطاعت ہے؛ تو نتیجہ یہ نکلا کہ: محمد ا واجب الاطاعت ہے)۔ مزید تفصیل باب الصاد میں ’’صَناعاتِ خمسہ‘‘ اور باب المیم کے تحت ’’مقدمات یقینیہ‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ البسیط والمُرَکَّبُ: مَا تَألَّفَ منْ الجُزئَینِ، أوالأَجزائِ، = لہ عروضتان: الأولی: فَعولن [//٭/٭]، وضروبہا ثلاثۃٌ: فُعولن [//٭/٭]، وفَعُولْ [//٭٭]، وفعَلْ [//٭]۔ والثانیۃُ مجزوء ۃ: فَعلْ، وضربُہا مثلُہا۔ ۔ المُتَدَارَک: (ویُسَمَّی المُحدَث) حَرکَاتُ المُحْدَثِ تَنْتَقِل فَعِلُن فعلُن فعلُن فعل ولہ عروضان: الأولی: فَعِلن [///٭]، أوْ فاعِلن [/٭//٭]، وضربُہا مثلہا۔ الثانیۃُ مجزوئۃ: فاعِلن [/٭//٭]، او فَعْلُن [/٭/٭]، وضربہا مثلہا۔ (میزان الذھب: ۱۱۸)