دستور الطلباء |
لمی و فن |
تقطیع: بیت کے (اصلی معنیٰ سے صرف نظر کرتے ہوئے)اجزاء (سبب، وتِد اور فاصلہ)کو اجزائے عروضی کے مطابق ٹکڑے کرلینا جن پر کسی بحر عروضی کی بنیاد ہو(۱)، جیسے: بحرطویل اِن تفعیلات(اجزائے عروضی)سے مرکب ہوتا ہے: فَعُولُنْ مَفَاعِیْلن فَعُولُنْ مَفَاعِیلُنْ۔ بحر طویل ومدید کی تقطیع حسب ذیل ہے: البحور: الطَّویل فَعُوْلُنْ مَفَاعِیْلُنْ فَعُوْلُنْ مَفَاعِیْلُنْ فَعُوْلُنْ مَفَاعِیْلُنْ فَعُوْلُنْ مَفَاعِیْلُن نحو: سَتُبْدِي لکَ الْأَیّامُ ما کُنْتَ جَاھِلاً وَیَأْتِیکَ بِالْأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدِ تقطیعہ: ستبدي، لکل اییا، مماکن، تجاہلنْ ویأتي، کبل أخبا، رمن لم، تزوودي وزنہ: فَعُوْلُنْ مَفَاعِیْلُنْ فَعُوْلُنْ مَفَاعِلُنْ فَعُوْلُنْ مَفَاعِیْلُنْ فَعُوْلُنْ مَفَاعِلُنْ تقطیع بالرمز: [//٭/٭،//٭/٭/٭،//٭/٭،//٭//٭] [//٭/٭،//٭/٭/٭،//٭/٭،//٭// ٭] المَدِید فَاعِلَاتُنْ فَاعِلُنْ فَاعِلَاتُنْ فَاعِلُن فَاعِلَاتُنْ فَاعِلُنْ فَاعِلَاتُنْ فَاعِلُنْ نحو: إنما الدنیا بلاء وکدّ وإکتئاب قد یسوق إکتئا با تقطیعہ: إننمددن، یابلا، ؤن وکددن وکتئابن، قد یسو، قکتئابا وزنہ: فاعلاتن فاعلن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن فاعلاتن رمزہ: [/٭//٭/٭، /٭//٭، /٭//٭/٭] [/٭//٭/٭، /٭//٭، /٭//٭/٭] (۱)تقطیع: لغوی معنیٰ: ٹکڑے ٹکڑے کرنا۔ اصطلاحی معنیٰ: بحر کے ارکان پر شعر کے اجزاء کو وزن کرنا، اِس طرح کہ متحرک کے مقابلے میں متحرک اور ساکن کے مقابلے میں ساکن ہو، جیسے: سَتُبْدِيْ فُعُوْلَنْ، وَمَاظَھْرِيْ مَفَاعِیْلُنْ۔ بحرجن اجزا سے بنتی ہے اُن کو تفاعیل، افاعیل، ارکان اور اَجزاء کہتے ہیں ، اور ہر ایک جزء کو ’’رکن‘‘ کہتے ہیں ۔