دستور الطلباء |
لمی و فن |
بالبَداہَۃِ: باب النون کے تحت ’’نظری‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ البَحْرُ: ہو الوزْنُ الخاصُّ الذي علی مِثالہِ یجري الناظمُ۔ والبحورُ ستّۃ عشرَ، وہي: الطویلُ، المدیدُ، البسیط، الوافرُ، الکاملُ، الہزَجُ، الرَّجزُ، الرَّمَلُ، السَّریعُ، المنْسَرِحُ، الخفیفُ، المُضارعُ، المُقْتَضَبُ، المُجْتَثُّ، المُتقارَبُ، المُتدارَکُ۔ وجمیعُ البحور لاتخرجُ موازینہا عنِ التفاعیلِ۔ (میزان الذہب) بحر: ارکانِ تفاعیل کی تکرار سے پیدا ہونے والا وہ خاص وزن ہے جس کے مطابق شاعر اشعار تیار کرتا ہے۔ کُل بحور سولہ ہیں : طویل، مدید، بسیط، وافر، کامل، ہزج، رَجز، رَمل، سریع، منسرح، خفیف، مُضارع، مقتضَب، مُجتث، متقارَب، متدارَک، (مثلاً: مَفَاعِیلُنْ، مَفَاعِیلُنْ، مَفَاعِیلُنْ، مَفَاعِیلُنْ، کی چار بار تکرار سے بحرِ ہزْج سالم پیدا ہوتی ہے)۔ التَّفاعِیْل: علمُ العروضِ وأوزانہ: ہيَ متحرِّکاتٌ، وسکناتٌ متتابعۃٌ علی وضعٍ معْروفٍ یوزنُ بہا، أيُّ بحرٍ من البحورِ المذکورۃِ۔ (میزان الذھب:۳۳) تفاعیل: مشہور طرز پر پے در پے آنے والی حرکات وسکنات (اجزاء) ہیں جن سے شعر کو (کسی خاص بحر کے) ہم وزن کیا جاتا ہے۔ اسی کو افاعیل بھی کہتے ہیں ۔ التَّفَاعیْلُ: التيْ تَتوَلَّدُ منْ إئْتِلافِ الأسْبَابِ مَعَ الأوْتادِ والفَوَاصِلِ عَشْرَۃٌ: فَعُوْلُنْ[//٭/٭]، مَفَاعِیْلُنْ[//٭/٭/٭]، مُفَاعَلَتُنْ [//٭///٭]، فَاعِلاتُنْ[/٭//٭/٭]، فَاعِلُنْ[/٭//٭]، فَاعِلاتُنْ