دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
رہے کہ مَیں کہیں نظر بد کا نشانہ بھی نہ بنوں ۔ ۔مجھے بے پردہ چھوڑ کر رُسوا نہ کریں ، جِلد کا نقاب پہناکر میرے حُسن وجمال کو محفوظ رکھیں ۔ ۔اگر مَیں تجلید کے مرحلے سے گزروں تو میرے حواشی کو زیادہ کاٹ کر ’’بڑھیا کا باز‘‘ نہ بنائیں ۔ ۔مجھے مستعار نہ مانگو، کیا کوئی محبوب عاریت پر دیا جاتا ہے؟۔ ۔مجھے مفت حاصل کرنے کی تمنا نہ کرو، کیا کبھی متاعِ عزیز کی خریداری میں بُخل رَوا ہوتا ہے!!!۔ ۔مجھے کِرم خانہ نہ بناؤ، صبرِ ایوبی مجھے کہاں نصیب!۔