دستور الطلباء |
لمی و فن |
ہُویت: باب الحاء کے تحت ’’حقیقت‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ الیَقینُ: ہُوَ اعتِقَادُ الشَّيئِ بأنَّہ کذَا، مَعَ اعتِقَادِہ -بأنَّہ لایُمْکِنُ أنْ یَکونَ إلا کذا- اعتِقَاداً مُطَابِقاً ثابِتاً غَیرَ مُمْکِنِ الزَّوَالِ۔ الملاحظۃ: القَیدُ الأوّل یُخرِج الظَّنَّ، والثانيْ الجَہلَ المُرکبَ، والثَّالثُ اعتِقادَ المُقلِّد۔ (کشاف اصطلاحات الفنون: ۴،۴۱۶) یقین: کسی نسبتِ خبری (کے پایے جانے یانہ پایے جانے) کا پختہ علم جو واقع کے مطابق ہو اور تشکیکِ مشکِّک سے زائل نہ ہو۔ الظَّنُ: تَجْوِیْزُ أمْرَیْنِ أحَدُہمَا أرْجَحُ مِنَ الآخَرِ(فہو الظن)، والمَرْجُوْحُ یُسَمیّٰ بـ’’الوَہْمِ‘‘۔ المُلاحظۃ: الشَّکّ والظنّ والوَہمُ بحَسَب اللغَۃ یَکَاد لایفرقُ بینَہما۔ کذا في الکرْماني۔ (کشاف: ۳،۱۸۷) ظن: نسبتِ خبری کا وہ علم جس میں دل کسی ایک حکم (نفی یا اِثبات) کو ترجیح کے ساتھ قبول کرے، جانبِ مرجوح کو ’’وہم‘‘ کہا جاتا ہے۔ الوَہْمُ: قَدْ یُطْلَقُ علیٰ الاعتِقَاد المَرجوْحِ، والمُرادُ بالاعْتِقَادِ التَّصدِیْقُ والحُکْمُ۔ المُلاحظۃُ: المُختَار أنّ الوَہْمَ مِنْ قَبِیْلِ التَّصَوُّرِ۔ (کشاف: ۴،۳۶۹) وہم: جانبِ راجح کے بالمقابل دل میں آنے والا خیال واحتمال۔ الشَّکُّ: تَجْوِیزُ أمْرَیْنِ لیْسَ لأحَدِہِمَا مَزِیَّۃٌ عَلیٰ الآخَرِ۔ (کشاف: ۳،۱۸۷)