دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
ملزوم (انسان) بدونِ حیوان کے بالکل نہیں پایا جاتا۔ اللازم المُساوي: أَنْ لایُوجدَ اللازمُ بدونِ المَلزومِ وَلا یُوجدَ المَلزومُ بدونِ اللازمِ، کالإنسانِ والنَّاطقِ۔ (أیضاً) لازمِ مساوی: وہ لازم ہے کہ جس میں نہ لازم، ملزوم کے بغیر پایا جائے، اور نہ ہی ملزوم، بغیر لازم کے پایا جائے، جیسے: انسان اور ناطق (بہ معنیٰ:کلیات کا اِدراک کرنے والا)۔ اللوازم: تُطلَقُ علیٰ مَعْنَیَیْنِ: (أولیَّۃ) کالضَّوئِ اللَّازمِ لِلشَّمسِ، والزَّوجیۃِ للأَربعۃِ۔ و (ثانویَّۃ) کاللزومِ الَّذِیْ بینَ اللَّازمِ والمَلزومِ؛ وأَمَّا اِنتفائُ اللازمِ یَستلزِمُ انتفائَ المَلزومِ فمخصوصٌ بِاللوازمِ الأوَّلیۃِ فقطْ، دونَ الثَّانیۃِ۔ (دستور۳/ ۱۹۷) لازم: اِس کا اطلاق دو معنوں کے لیے ہوتا ہے: لازمِ اَوَّلی، لازمِ ثانوی: لازمِ اَوَّلی: جیسا کہ سورج کے لیے دھوپ کا ہونالازم ہے، کہ دھوپ والا ہونا سورج سے جدا ہونا ممتنع ہے؛ اِسی طرح چار کے لیے زوجیت کا ہونا لازم ہے۔ اور یہی وہ لازم ہے جس کے بابت قاعدہ ہے کہ: لازم کا مُنتفی ہونا ملزوم کے نابود ہونے کو مستلزِم ہے۔ لازمِ ثانوی: لازم وملزوم کے درمیان کی لزومیت کے لیے لزوم کا ہونا لازمِ ثانوی کہلاتا ہے(۱)۔ (۱)ملحوظہ: اولاً اور ثانیاً کا مطلب یہ ہے کہ، کسی لفظ کا کلی کے بعض افراد پر صادق آنا دوسرے بعض پر صادق آنے کے لیے علت ہو،جیسے: لفظ ’’موجود‘‘ ایک کلی ہے، اُس کے اَفراد ذاتِ باری اور دیگر موجودات=