دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
محمل الکتاب:الکِتابُ المُؤلَّفُ: إِمَّا عِبارۃٌ عَن الألفَاظِ المُعیَّنۃِ الدَّالۃِ عَلَی المَعانِی المَخصُوصَۃِ، وَھٰذا ھوَ الظَّاھرُ۔ وَإِمّا عَن النُّقوشِ الدَّالۃِ عَلیٰ تِلکَ المَعانِي بِتوسُّطِ تِلکَ الألفاظِ۔ وَإِمّا عَن المَعانِيْ المَخصوصَۃِ؛ لٰکنْ لا مُطلقاً؛ بَلْ منْ حَیثُ أَنَّھا مَدلولۃٌ لتِلکَ الألفاظِ وَالنُّقوشِ۔وإِما عَن المُرکبِ عَن الثَّلاثۃِ المَذکورۃِ۔ أو عَن الاِثنَینِ مِنھَا۔(دستور ۳/ ۱۳۵) کتاب کا محمل: کَتَبَ یَکْتُبُ کِتَاباً وکَتْباً سے مصدر ہے، بسا اوقات کتاب سے تحریر مراد ہوتی ہے، اور کتاب کے اطلاق میں پانچ احتمالات ہو سکتے ہیں : (۱)خاص معانی پر دلالت کرنے والے ’’معیَّنہ الفاظ‘‘کو کتاب کہتے ہیں ، اور یہی معنیٰ متبادر ہے۔ (۲)بہ واسطۂ معیَّنہ الفاظ، معانیٔ مخصوصہ پر رہنمائی کرنے والے ’’نقوش‘‘ (نشانات) کو کتاب کہتے ہیں ۔ (۳)’’معانیٔ مخصوصہ‘‘کو کتاب کہتے ہیں ، بہ ایں حیثیت کہ وہ الفاظ ونقوش کے مدلول ہیں ۔ (۴)معینہ الفاظ، نقوش اور معانیٔ مخصوصہ کے مجموعے کو کتاب کہتے ہیں ۔ (۵)اِن تینوں میں سے کوئی بھی دو اُمور(الفاظ ومعانی، الفاظ ونقوش، معانی ونقوش) کو کتاب سے تعبیر کیا جائے۔ الکرّاسۃ: مَجموعَۃٌ صَغیرۃٌ دونَ الکتابِ؛ تَقوْلُ فيْ ھٰذہ الکراسۃِ عشرُ وَرَقاتٍ۔(التعریفات الفقہیہ:۱۸۱)