دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
بوجھ کر بالاِرادہ کچھ کھالے گا، تو روزہ بھی ٹوٹے گا اور کفارہ بھی لازم آئے گا۔ سہو میں روزے کا علم تو ہوتا ہے؛ لیکن روزے سے بے خبری ہوجاتی ہے، مثلاً مضمضہ کرتے ہوئے بِلاارادہ پانی حلق سے نیچے اُتر گیا، تو یہاں روزہ ٹوٹ جائے گا؛ البتہ کفارہ لازم نہ ہوگا۔ نسیان میں اپنا روزے سے ہونا ہی ذہن سے نکل جاتا ہے، پس اگر ناسی نے سَیر ہوکر کھانا کھالیا،تو بھی نہ روزہ ٹوٹا اور نہ ہی کفارہ لازم آیا۔ فائدہ:سہو کا استعمال اس طرح ہوتا ہے کہ اگر سَہا سہْواً، بہ صلۂ فيْہو تو اِس کا معنیٰ: لاعلمی کی بِنا پر چھوڑنا، یعنی بھول جانا؛ اور اگربہ صلۂ عنْ ہوتو علم ہوتے ہوئے چھوڑنا، یعنی نظر انداز کرنا۔ (القاموس الوحید)