دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
واضع: واضعِ فن: یعنی اُس فن کو بنانے والا کون ہے؟ اور اُن کے حالات کیا ہے؟ واضعِ کتاب: اُس کتاب کے مصنف کا تعارف وحالات کیا ہیں ؟ تاکہ طالبِ علم کا دل مطمئن ہوجائے، جیسے علمِ فقہ کے واضع: أبوْحَنیفَۃؒہیں ۔ اسم: فن کا نام اور نام رکھنے کی وجہ؛ تاکہ عنوان سے مُعنوَن میں ذکر کردہ مضامین کا اِجمال ہوجائے، جیسے احکامِ شرعیہ فرعیہ کو تفصیلی دلائل سے جاننے کا نام: الفِقْہُ۔ حکم: اُس کاحاصل کرنا فرض، واجب، مستحب، حرام وغیرہ میں سے کیا ہے، جیسے: حُکمُ الشَّارِعِ فیہِ: وُجوْبُ تَحصِیلِ المُکلَّفِ مَالابُدَّ لہُ منْہ۔ مسائل: یعنی وہ کون کون سی چیزیں ہیں جن سے اُس فن میں بحث کی جاتی ہے، کیا مسائل ہیں ؟، جیسے: کلُّ جُملۃٍ، مَوضُوعُہا فِعلُ المُکلَّفِ؛ ومَحمُولُہا: أحَدُ الأحْکَامِ الخَمسَۃِ، نحوُ: ہٰذَا الفِعلُ واجِبٌ۔ فضیلت: اُس فن کو حاصل کرنے کی فضیلت کیا ہے؟، جیسے: کوْنہُ أفْضَلَ العُلومِ سِوَی الکَلامِ، والتَّفسِیرِ، والحَدیثِ، وأصُوْلِ الفِقہِ۔ نسبت: یعنی اُس فن کو دیگر فنون کے ساتھ کیا نسبت حاصل ہے؟ تاکہ یہ معلوم ہوجائے کہ اُس فن کو کن فنون پر مقدّم کرنا ضروری ہے اور کن علوم کے بعد پڑھنا مناسب ہے؟، جیسے: نِسْبَتُہُ: لصَلاحِ الظَّاہرِ، کنِسبَۃِ العَقائدِ والتَّصَوُّفِ لصَلاحِ البَاطِنِ۔