دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
چیزیں بیان کی جاتی ہیں جو ’’رؤسِ ثمانیہ‘‘ سے اور کبھی دس چیزیں بیان کی جاتی ہیں جو ’’مبادیاتِ عشرہ‘‘ سے موسوم ہوتی ہیں ۔ امورِ ثلاثہ: تعریف، موضوع اور غرض وغایت کو کہتے ہیں ۔ رؤسِ ثمانیہ: فن کی غرض، فائدہ، وجہِ تسمیہ، مصنِّف کا تعارف، فن کا رُتبہ ، فن کی نوعیت، علم وکتاب کے ابواب بیان کرنا، فن سیکھنے کے طور وطریق بیان کرنا؛ اِن کو رؤسِ ثمانیہ کہا جاتا ہے۔ مبادیاتِ عشرہ: حد(تعریف)، موضوع، استمداد، فائدہ (غایت)، واضع، اسم، حکم، مسائل، فضیلت اور نسبت ؛ اِن کو مبادیاتِ عشرہ کہا جاتا ہے۔ ملاحظہ: یہاں بہ طورِ مثال کے علمِ فقہ کے مبادیاتِ عشرہ کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ حد: جس کے ذریعے کسی چیز کی ’’حقیقت‘‘ کو بیان کیا جائے، جیسے: الفِقْہُ: (عندَ الأصُولیِّیْنَ) العِلمُ بالأحْکَامِ الشَّرْعیَّۃِ الفَرْعیَّۃِ المُکتَسَبِ مِنْ أدِلَّتِہَا التَّفْصِیلیَّۃِ۔ موضوع: وہ چیز جس کے عوارضِ ذاتیہ سے بحث کی جائے، جیسے علمِ فقہ کا موضوع: فِعلُ المُکلَّفِ ثُبوْتاً أوْ سَلْباً۔ استمداد: اُس فن کو بنانے میں اربابِ فن نے کن علوم وفنون سے مدد لی ہے، جیسے: استمداد علم الفقہِ مِنْ الکِتَابِ والسُّنَّۃِ، والإجْمَاعِ، والقِیَاسِ۔ فائدہ: (غرض غایت) غرض وہ ہے جس کی وجہ سے فاعل سے فعل صادر ہو۔ اور کسی کام پر جو ثمرہ مرتّب ہو وہ ’’غایت‘‘ کہلاتا ہے، جیسے علم فقہ کی غرض غایت: الفَوْزُ بسَعادَۃِ الدَّارَیْنِ۔