دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
الرَّسمُ القِیاسي: ما طابقَ فیہِ الخَطُّ اللفظَ۔ خطِّ قِیاسی: وہ کتابت ہے جو ملفوظ کے موافق ہو، یعنی خط بہ لحاظِ لفظ ہو۔ الرَّسْمُ الاصطلاحي: مَا خالفَہ بزیادۃٍ أو حذفٍ أو بدلٍ أو وصلٍ وفصلٍ۔ ولہ قوانین وأصولٌ یَحتاجُ إلی مَعرفتِھا۔(النشر في القرآت العشر: ۴۵۷) خطِّ اصطلاحی: وہ کتابت ہے جو ملفوظ کے بر خلاف ہو، بہ ایں طور پر کہ کتابت میں کسی حرف کی کمی بیشی کی گئی ہو، یا کسی حرف کو دوسرے کے خط سے بدلا گیا ہو، یا دو حرفوں کو مجتمعا یا منفصلاً تحریر کیا گیا ہو، (جیسے: رَحْمٰنُ وإِسْحٰقُ رسمِ اصطلاحی ہے،اور رَحْمَانُ واِسْحَاقُ رسمِ قِیاسی ہے ؛ زَکوٰۃٌ وحَیٰوۃٌ رسمِ اصطلاحی ہے،اور زَکَاتٌ وحَیَاتٌ رسمِ قِیاسی ہے؛اِسی طرح مُوْسیٰ عِیْسیٰ رسمِ اصطلاحی ہے،اور مُوْسَا عِیْسَا رسمِ قِیاسی ہے،اسی طرح إبرٰہٖم، إبراہیم)۔ الرسمُ التّام: باب الحاء کے تحت ’’حدِّ تام‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ الرسم الناقص: باب الحاء کے تحت ’’حدِّ تام‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ رضي اللّٰہ عنہُ: باب التاء کے تحت ’’ترضی‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ الرُکن: الداخلُ في الشيء باعتبارِ کونہٖ جُزء ًا منہُ یُسمیٰ ’’رُکناً‘‘۔(دستور العلماء۲؍۱۱۳) رکن: شیٔ میں داخل ہونے والی چیز شیٔ کا جزء ہے تو اس کو رکن کہاجاتا ہے