Deobandi Books

سیرتِ نبویؐ

ن مضامی

36 - 50
حضورؐ کی مجلسی زندگی
دینی مدارس کے طلبہ کے درمیان مختلف موضوعات پر وقتاً فوقتاً مضمون نویسی کے مقابلوں کا الشریعہ اکادمی کی طرف سے اہتمام کیا جاتا ہے جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ طلبہ میں لکھنے پڑھنے کا ذوق پیدا ہو اور وہ اپنے دور کے تقاضوں اور ضروریات کو سمجھتے ہوئے لوگوں میں دین کی بات کہنے اور لکھنے کے لیے اپنی صلاحیت کو اجاگر کریں۔ اس سال اس مقصد کے لیے ’’رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلسی زندگی‘‘ کا انتخاب کیا گیا اور مختلف مدارس کے طلبہ نے اس میں حصہ لیا، ان طلبہ کے ساتھ اس عمل میں شریک ہونے کے لیے اس موضوع پر کچھ گزارشات پیش کرنا مناسب سمجھتا ہوں۔
جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روز مرہ معمولات کا آغاز بھی مجلس سے ہوتا تھا اور اختتام بھی مجلس پر ہی ہوتا تھا، صبح نماز کے بعد عمومی مجلس ہوتی تھی اور رات کو عشاء کے بعد خواص کی محفل جمتی تھی جبکہ دن میں بھی مجلس کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔ سیرت اور حدیث کی مختلف روایات میں بتایا گیا ہے کہ نماز فجر کے بعد جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ہی اشراق کے وقت تک تشریف فرما ہوتے تھے، اس دوران وہ ساتھیوں کا حال احوال پوچھتے تھے، کسی نے خواب دیکھا ہوتا تو وہ بیان کرتا تھا اور تعبیر پوچھتا تھا، خود جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو تعبیر کے ساتھ وہ خواب بیان فرماتے تھے، کوئی تازہ وحی نازل ہوتی تو اس کا ذکر کرتے تھے، کوئی اعلان کرنا ہوتا تو کرتے تھے۔ ا س موقع پر مجلس میں دورِ جاہلیت کے واقعات کا تذکرہ ہوتا تھا اور شعر و شاعری کا دور بھی چل جاتا تھا جن میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شریک نہیں ہوتے تھے لیکن سن کر مسکرا دیتے تھے۔ پھر سارا دن مجالس چلتی رہتی تھیں، احکام و مسائل کا تذکرہ ہوتا تھا، ہدایات ہوتی تھیں اور تلاوت اور ذکر و اذکار کا سلسلہ بھی ہوتا تھا جبکہ عشاء کے بعد خواص کی مجلس ہوتی تھی جس کا تذکرہ حضرت علیؓ نے شمائل ترمذی کی ایک روایت کے مطابق یوں کیا ہے کہ خاص خاص احباب عشاء کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حجرے میں جمع ہو جاتے تھے جہاں اس رات آپ کا قیام ہوتا تھا، اس میں مختلف علاقوں کی صورت حال پیش کی جاتی تھی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مختلف قبیلوں اور علاقوں کے حالات دریافت کرتے تھے اور لوگوں تک پہنچانے کے لیے پیغامات دیتے تھے، اس طرح مجموعی صورت حال پر باہمی مشاورت ہو جاتی تھی اور اگلے روز کی تیاری بھی ہوتی تھی۔ حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ بہت سے لوگ جو اپنی حاجات اور ضروریات خود جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش نہیں کر پاتے تھے، ان کی ضروریات اور مسائل ہم لوگ رات کی مجلس میں پیش کر دیتے تھے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالس میں ہر طرح کی باتیں ہوتی تھیں اور بے تکلفی کے ماحول میں ہوتی تھیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ادب و احترام صحابہ کرامؓ کے دلوں میں حد سے زیادہ تھا لیکن اس کے باوجود مجلس کا ماحول کھلا رہتا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی خوش طبعی اور دل لگی فرماتے تھے اور صحابہ کرامؓ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بے تکلفی اور خوش طبعی کر لیتے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کا نام حضرت نعیمانؓ ہے، بدری صحابی تھے اور بہت خوش طبع آدمی تھے، ان کی دل لگی کے بہت سے واقعات ان کے تذکرہ میں ملتے ہیں حتیٰ کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی دل لگی کر لیتے تھے، ایک بار وہ مسجد میں آرہے تھے کہ راستہ میں ایک ریڑھی پر انگور دیکھے، بیچنے والے سے کچھ انگور لیے اور کہا کہ یہ مسجد میں لے جا رہا ہوں، اگر پسند نہ آئے تو واپس کر دوں گاورنہ تھوڑی دیر کے بعد تم مسجد میں آکر پیسے لے لینا، مسجد میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے۔ نعیمانؓ نے پوچھا یا رسول اللہ! انگور کھائیں گے؟ فرمایا کھا لیں گے۔ اس نے انگور حضورؐ کے سامنے رکھ دیے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھائے اور مجلس میں بیٹھے دوسرے لوگوں نے بھی کھائے۔ تھوڑی دیر میں انگوروں والے نے آکر پیسے مانگے تو نعیمانؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ! اس کو پیسے دے دیں۔ فرمایا کس بات کے؟ کہا یہ جو انگور کھائے ہیں ان کے پیسے۔ فرمایا کہ میں نے تو نہیں منگوائے تھے، نعیمانؓ نے کہا کہ کھائے تو ہیں نا! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیسے دے دیے تو نعیمانؓ نے کہا کہ میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے کہ اس کے بغیر آپؐ نے انگور کھانے نہیں تھے۔ غرضیکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سب دوستوں کے ساتھ بے تکلفانہ ہوتی تھی اور ہر قسم کا ذوق رکھنے والے کو اس میں اپنی تسکین کا سامان مل جاتا تھا۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۶ فروری ۲۰۱۳ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 معجزہ شق القمر 1 1
3 اخلاق حسنہ، سیرت نبویؐ کا سب سے نمایاں پہلو 2 1
4 انسانی حقوق کا مغربی تصور سیرت طیبہؐ کی روشنی میں 3 1
5 معاشی انصاف اور سیرت نبویؐ 4 1
6 قانون کی بالادستی اور سیرت نبویؐ 5 1
7 سیاسی قیادت اور سیرت نبویؐ 6 1
8 سماجی خدمت اور سیرت نبویؐ 7 1
9 دعوت اسلام اور سیرت نبویؐ 8 1
10 خواتین کی معاشرتی حیثیت اور سیرت نبویؐ 9 1
11 خاندان نبوتؐ 10 1
12 انسانی حقوق اور سیرت نبویؐ 11 1
13 مکارم اخلاق اور سیرت نبویؐ 12 1
14 سیرت نبویؐ اور ڈکٹیٹرشپ 13 1
15 رائے عامہ کا لحاظ اور سنت نبویؐ 14 1
16 عبادات اور معاملات میں توازن 15 1
17 قوموں کی اچھی خصلتیں رسول اکرمؐ کی نظر میں 16 1
18 رسول اکرمؐ کا پیغام، دنیا کے حکمرانوں کے نام 17 1
19 مشکلات ومصائب میں سنت نبویؐ 18 1
20 سیرت نبویؐ کی روشنی میں جہاد کا مفہوم 19 1
21 اتحاد امت اور اسوۂ نبویؐ 20 1
22 عدل و انصاف اور سیرت نبویؐ 21 1
23 صلہ رحمی اور سیرت نبویؐ 22 1
24 عورتوں کے حقوق اور سیرت نبویؐ 23 1
25 گھریلو زندگی اور سیرت نبویؐ 24 1
26 غیر مسلموں سے سلوک اور سیرت نبویؐ 25 1
27 غلامی کا تصور اور سیرت نبویؐ 26 1
28 صلح و جنگ اور سیرت نبویؐ 27 1
29 تجارت اور سیرت نبویؐ 28 1
30 خصائل نبویؐ، احادیث نبویؐ کی روشنی میں 29 1
31 علاج معالجہ اور سنت نبویؐ 30 1
32 نبی اکرمؐ کا معاشرتی رویہ اور روزمرہ معمولات 31 1
33 نبی اکرمؐ کی خارجہ پالیسی 32 1
34 امت مسلمہ کی موجودہ صورت حال اور اسوۂ نبویؐ 33 1
35 عدلِ اجتماعی کا تصور تعلیمات نبویؐ کی روشنی میں 34 1
36 میڈیا کا محاذ اور اسوۂ نبویؐ 35 1
37 حضورؐ کی مجلسی زندگی 36 1
38 نعتیہ شاعری اور ادب و احترام کے تقاضے 37 1
39 نعت رسولؐ کے آداب 38 1
40 سیرت طیبہ اور امن عامہ 39 1
41 حالات کا اتار چڑھاؤ اور سیرت نبویؐ سے رہنمائی 40 1
42 حضورؐ بطور سیاست دان 41 1
43 حضورؐ کا منافقین کے ساتھ طرز عمل 42 1
44 تذکرۂ نبویؐ کے چند آداب 43 1
45 رسول اکرمؐ کی معاشرتی اصلاحات 44 1
46 حکمت عملی کا جہاد 45 1
47 معاہدۂ حدیبیہ کے اہم سبق 46 1
48 دفاع وطن اور اسوۂ نبویؐ (۱) 47 1
49 دفاع وطن اور اسوۂ نبویؐ (۲) 48 1
50 ذرائع ابلاغ اور سنت نبویؐ 49 1
51 صلح حدیبیہ کے چند اہم پہلو 50 1
52 اسباب اختیار کرنے میں توازن 4 5
53 اسباب ترک کرنے سے ممانعت 4 5
54 اسلامی نظام معیشت کا بنیادی اصول 4 5
55 دولت کی گردش 4 5
56 ریاست کی طرف سے وظائف کی تقسیم 4 5
57 غزوۂ حنین کے دو اہم واقعات 4 5
58 حکمرانی ، ایک ذمہ داری نہ کہ ذریعۂ عیش و عشرت 4 5
59 ہر پیدا ہونے والے بچے کے لیے وظیفہ 4 5
60 ذِمّی کے لیے وظیفہ 4 5
61 تھیا کریسی اور پاپائیت 5 6
62 اسلام میں تھیا کریسی کا تصور 5 6
63 منہ بولے بیٹے کی حیثیت 5 6
64 اُمراء کے لیے الگ مجلس 5 6
65 حضورؐ کی شہد کے استعمال نہ کرنے کی قسم 5 6
66 حدودِ شرعیہ کا نفاذ 5 6
67 حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی شہادت 5 6
68 حضرت عثمان غنیؓ کا محاصرہ 5 6
69 حضرت عمر بن عبد العزیزؒ کا احتساب 5 6
70 حضرت معاویہؓ کا قیصرِ روم کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ 5 6
71 ’’خلافت‘‘ پاپائیت یا تھیا کریسی نہیں ہے 5 6
72 ایک جامع شخصیت 6 7
73 خلفاء اسلامؓ، نبوی ذمہ داریوں کے وارث 6 7
74 حضورؐ کا معیارِ زندگی: 6 7
75 حضرت ابوبکر صدیقؓ کا معیارِ زندگی: 6 7
76 حضرت عمرفاروقؓ کے انصاف کا معیار 6 7
77 حاکم وقت کے احتساب کا حق 6 7
78 حاکم وقت کا احتساب، رعیت کا حق یا ذمہ داری 6 7
79 باہمی حقوق کی نوعیت 7 8
80 حضورؐ بطور سماجی خدمت گزار 7 8
81 راستے کے حقوق 7 8
82 دینِ اسلام کی دعوت 7 8
83 اصلاحِ دین کی دعوت 7 8
84 ظلم سے روکنا 7 8
85 حاجت مندوں کی ضرورتیں پوری کرنا 7 8
86 انسان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا طرزِ عمل 7 8
87 پڑوسی کے حقوق 7 8
88 جائز سفارش 7 8
89 جھگڑنے والوں میں صلح کروانا 7 8
90 دعوتِ اسلام کی بنیادی حیثیت و نوعیت 8 9
91 اسلام ایک عالمگیر دعوتی مذہب 8 9
92 رسول اللہؐ ، تاریخ انسانی کی کامیاب ترین شخصیت 8 9
93 اسلام پر دنیا میں بزور طاقت پھیلنے کا الزام 8 9
94 حضرت ابوذر غفاریؓ کا قبول اسلام 8 9
95 یمنی قبیلے کے سردار طفیلؓ بن عمرو دَوسی کا قبول اسلام 8 9
96 امریکہ کی ایک پروفیسر کا قبولِ اسلام 8 9
97 دعوتِ اسلام اور حضورؐ کا اسوہ 8 9
98 دورِ جاہلیت میں خواتین کی معاشرتی حیثیت 9 10
99 مرد و عورت کے رشتے اور اسوۂ نبویؐ 9 10
100 عورت کا اپنے حق میں آواز اٹھانا 9 10
101 خاوند اور بیوی کے جھگڑے میں حکم مقرر کرنا 9 10
102 عورت کا رائے کا حق 9 10
103 ایک عورت کا جنگی مجرم کو پناہ دینا 9 10
104 عورت اور تعلیم و تعلّم 9 10
105 مرد و عورت کے درمیان حقوق و فرائض کا توازن 9 10
106 اسلام کا خاندانی نظام 9 10
107 نبی کریمؐ کے والدین 10 11
108 نبی کریمؐ کی ازواج 10 11
109 حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا 10 11
110 حضرت سودہ رضی اللہ عنہا 10 11
111 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا 10 11
112 حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا 10 11
113 حضرت زینب ام المساکین رضی اللہ عنہا 10 11
114 حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا 10 10
115 حضرت زینب رضی اللہ عنہا 10 11
116 حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا 10 11
117 حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا 10 11
118 حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا 10 11
119 حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا 10 11
120 نبی کریمؐ کا گھریلو ماحول 10 11
121 نبی کریمؐ کی اولاد 10 11
122 حضرت قاسم رضی اللہ عنہ 10 11
123 حضرت زینب رضی اللہ عنہا 10 11
124 حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا 10 11
125 حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا 10 11
126 حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ 10 11
127 نبی کریمؐ کے متعلقین 10 11
128 اسلام میں حقوق کا تصور 11 12
129 حقوق اللہ اور حقوق العباد 11 12
130 رنگ و نسل، زبان، برادری اور علاقہ کی بنیاد پر امتیاز 11 12
131 جان، مال اور آبرو کی حفاظت 11 12
132 اپنا حق طلب کرنے کا شعور 11 12
133 رشتہ داروں کے حقوق 11 12
135 عورتوں کے حقوق 11 12
136 پڑوسیوں کے حقوق 11 12
137 نادار لوگوں کی مدد 11 12
138 نجی زندگی کا تحفظ 11 12
139 قانون کی نظر میں سب کا برابر ہونا 11 12
140 اسلام میں غلامی کا تصور 11 12
141 سیرتِ طیبہ، بحرِ نا پیدا کنار 12 13
142 انسانی اخلاق 12 13
143 بہترین اخلاق کے لوگ 12 13
144 نسلِ انسانی کی بہترین شخصیت 12 13
145 سچائی 12 13
146 تحمل 12 13
147 امانت 12 13
148 ایفائے عہد 12 13
149 خوش طبعی 12 13
150 تواضع 12 13
152 اتحاد کا مطلب اور اس کے تقاضے 20 21
153 وحدت امت کے لیے آنحضرتؐ کے ارشادات 20 21
154 توہین رسالت کے خاکے اور امت مسلمہ کا اجتماعی رد عمل 20 21
155 اللہ تعالیٰ کے ساتھ عدل 21 22
156 اپنی ذات کے ساتھ عدل 21 22
157 اہل خانہ کے ساتھ عدل 21 22
158 قانون کی نظر میں برابری 21 22
159 رسول اللہؐ اور عدل 21 22
160 انبیاء کرامؑ کے ساتھ عدل 21 22
161 زندگی کا حق 23 24
163 تعلیم کا حق 23 24
164 رائے کا حق 23 24
165 حضورؐ کی گھریلو زندگی 24 25
166 نکاح، سنت نبویؐ 24 25
167 نبی کریمؐ کا رات کی عبادت کا معمول 24 25
168 گھروں میں نماز پڑھنے کی ترغیب 24 25
169 گھر میں دینی ماحول، گھر کے سربراہ کی ذمہ داری 24 25
170 رمضان المبارک میں حضورؐ کا معمول 24 25
171 نبی کریمؐ کی امتِ دعوت 25 26
172 غیر مزاحم کفار 25 26
173 دعوتِ اسلام کی راہ میں حائل کفار 25 26
174 اسلامی ریاست میں رہنے والے کفار 25 26
175 منافقین 25 26
176 نبی کریمؐ کا کفار کے ساتھ معاملہ 25 26
177 غیر مسلم ممالک میں مقیم مسلمانوں کا طرزِ عمل 25 26
178 غلامی کیا ہے؟ 26 27
179 آزاد آدمی کا غلام بننا 26 27
180 جنگی قیدی کا غلام بننا 26 27
181 اسلام میں غلامی کا تصور 26 27
182 آج کے دور میں غلامی 26 27
183 اسلام میں جنگ کا تصور 27 28
184 جہاد کس لیے؟ 27 28
185 اشاعتِ اسلام کے لیے جبر 27 28
186 اشاعتِ اسلام کا سبب 27 28
187 اسلام میں صلح کا تصور 27 28
188 سچے اور دیانت دار تاجر کا رتبہ 28 29
189 تجارت کے اصول و ضوابط 28 29
190 دھوکے سے خراب مال بیچنا 28 29
191 جھوٹی بولی دینا 28 29
192 تجارتی مال پر اجارہ داری 28 29
193 جمعہ کے اوقات میں تجارت 28 29
194 ذخیرہ اندوزی 28 29
195 سودی کاروبار 28 29
196 اسلام کے اور مروجہ نظامِ تجارت میں فرق 28 29
197 اسلام کے مسلمہ عقائد کا لحاظ 43 44
198 بزرگوں کا ادب و احترام 43 44
199 نبیوںؑ کے آپس میں تقابل سے گریز 43 44
200 اللہ کے بندے اور رسول محمدؐ کی طرف سے روم کے بادشاہ ہرقل کے نام۔ 17 18
201 سربراہِ مملکت کا معیار زندگی 6 7
Flag Counter