Deobandi Books

سیرتِ نبویؐ

ن مضامی

30 - 50
علاج معالجہ اور سنت نبویؐ
روٹری کلب نے کچھ عرصہ سے پولیو کے خاتمے کو اپنا سب سے بڑا ہدف قرار دے رکھا ہے اور مختلف شعبوں میں اس کے لیے مسلسل سرگرم عمل ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیو ایک خطرناک بیماری ہے جسے اگر بچپن میں کنٹرول نہ کیا جائے تو اپاہج پن انسان کا زندگی بھر کا روگ بن جاتا ہے اور اس کے مظاہر ہم اپنے اردگرد دیکھتے رہتے ہیں۔ لیکن بچپن کے دور میں روا رکھی گئی اس غفلت کا پھر زندگی بھر مداوا نہیں کر پاتے۔ چھوٹی عمر کے معصوم بچوں کو وقفے وقفے سے پولیو ویکسین کے قطرے پلائے جاتے ہیں جو اس بیماری پر کنٹرول میں مددگار ہوتے ہیں اور اس کے لیے حکومتی سطح پر محکمہ صحت کی طرف سے بچوں کو گھر گھر جا کر پولیو کے قطرے پلانے کی مہم چلائی جاتی ہے۔ مگر ہمارے ہاں بعض حلقوں میں اس سلسلے میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔ خاص طور پر روایتی مذہبی حلقوں میں یہ تاثر پھیلا ہوا ہے کہ یہ قطرے ایک سازش اور منصوبہ بندی کے تحت نسل کشی کے لیے پلائے جاتے ہیں تاکہ آبادی میں اضافے کو روکنے کے لیے نئی نسل میں بچے پیدا کرنے کی صلاحیت کو کم کیا جا سکے۔ اس تاثر کو دور کرنے کے لیے کچھ عرصے سے روٹری کلب اور محکمہ صحت کے ذمہ دار حضرات مختلف سطحوں پر سیمینار منعقد کر رہے ہیں تاکہ لوگوں کو اعتماد میں لیا جائے اور پولیو کے خاتمے کی مہم میں عوامی نفسیات کے حوالے سے پائی جانے والی اس رکاوٹ کو دور کرنے کی کوشش کی جائے۔ اس سلسلہ میں 19 دسمبر کو گوجرانوالہ میں بھی ایک سیمینار ہوا جس میں روٹری کلب پاکستان کے جناب عزیز میمن اور پنجاب کے نگران جناب سعید شمسی کے علاوہ ضلع کے ذمہ دار افسران اور محکمہ صحت کے کار پردازان بھی شریک ہوئے۔ مجھے اس میں شرکت کی دعوت دینے والے ڈاکٹر فضل الرحمان تھے جو ڈاکٹروں کی ایک تنظیم کے ذمہ دار حضرات میں سے ہیں اور میرے والد محترم حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ کے معالج او رخادم خصوصی رہے ہیں، نیز جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کی مجلس منتظمہ کے سیکرٹری ہیں۔ اس موقع پر میں نے اپنی گفتگو میں جو گزارشات پیش کیں ان کا خلاصہ نذر قارئین ہے۔
بعد الحمد والصلوٰۃ ۔ علاج معالجہ اور اس کے لیے ریسرچ، محنت اور فکرمندی انسانی ضرورت ہے، سوسائٹی کا تقاضا ہے اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ بھی ہے۔ جناب نبی اکرمؐ نے جسمانی اور روحانی دونوں قسم کی بیماریوں کے علاج معالجے کی تلقین فرمائی ہے۔ اور آپؐ نے بیماریوں کے لیے جسمانی و روحانی دونوں طرز کے علاج خود بھی تجویز کیے ہیں، اس لیے انسانی بیماریوں کا علاج انسانی خدمت ہونے کے ناتے عبادت اور سنت رسولؐ بھی شمار ہوتا ہے۔
اسی طرح عام سطح پر محسوس کیے جانے والے خدشات کا لحاظ رکھنا بھی آنحضرتؐ کی سنت مبارکہ ہے۔ بخاری شریف کی ایک روایت کے مطابق جناب رسول اللہؐ نے عام لوگوں سے سنا کہ جب بچہ ماں کا دودھ پی رہا ہو تو اس دوران میاں بیوی کا ہم بستری کرنا بچے کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ اسے عربی میں ’’غیلہ‘‘ کہتے ہیں۔ چنانچہ حضورؐ نے اس عمل پر پابندی لگا دی، لیکن بعد میں تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ عمومی تاثر درست نہیں ہے تو آپؐ نے یہ کہہ کر غیلہ پر پابندی ختم کر دی کہ مجھے پہلے جو بتایا گیا تھا وہ درست نہیں تھا اس لیے میں اس پابندی کو ختم کر رہا ہوں۔ چنانچہ کسی چیز کے بارے میں کوئی تاثر عام ہو جائے تو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور تحقیق کے بعد اگر وہ غلط ثابت ہو جائے تو اس تاثر کو ختم کرنے کی کارروائی بھی کرنی چاہیے۔ اس لیے جو لوگ پولیو مہم کے بارے میں کسی شک و شبہ کا شکار ہیں انہیں تحقیق کے علاوہ متعلقہ ماہرین سے رجوع کرنا چاہیے اور بلا تحقیق کسی عوامی تاثر کو پھیلانے سے گریز کرنا چاہیے۔
پولیو کی مہم میں بچوں کو قطرے پلائے جاتے ہیں اور بچے دوائی خوش دلی سے نہیں پیتے بلکہ بسا اوقات مزاحمت کرتے ہیں۔ اس حوالے سے جناب نبی اکرمؐ کا ایک دلچسپ واقعہ عرض کرنا چاہتا ہوں۔ بخاری شریف میں روایت ہے کہ آخری ایام میں جب نبی اکرمؐ زیادہ بیمار ہوئے تو کمزوری بڑھنے لگی۔ ایک دن جب آپؐ ایسی نیم بے ہوشی کی حالت میں تھے کہ سب کچھ دیکھ اور سمجھ رہے تھے لیکن بولنے اور کسی کام سے روکنے کی پوزیشن میں نہ تھے۔ اس دوران گھر والوں نے آپؐ کو دوائی پلانا چاہی تو آپؐ نے اشاروں سے منع کیا۔ مگر گھر کی خواتین نے منع کرنے کے باوجود زبردستی آپؐ کے منہ میں دوائی ڈال دی۔ حضورؐ کو جب افاقہ ہوا تو گھر والوں سے پوچھا کہ میں نے جب منع کیا تھا تو آپ لوگوں نے مجھے زبردستی دوائی کیوں پلائی؟ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہؐ! مریض تو ایسی دوائی سے روکتا ہی ہے۔ اس پر آپؐ نے فرمایا کہ تمہاری سزا یہ ہے کہ تم سب کو باری باری اسی طرح دوائی پلائی جائے، اس لیے ہر ایک کو باری باری جکڑ کر اس کے منہ میں دوائی ڈالو۔ حضورؐ کے چچا حضرت عباسؓ بھی موجود تھے۔ آپؐ نے فرمایا کہ انہیں نہ پلائی جائے کہ وہ اس عمل میں شریک نہیں تھے۔ چنانچہ آپؐ کے حکم پر سب کو باری باری جکڑ کر یہ دوائی پلائی گئی۔ بعض دوسری روایات میں ہے کہ ام المومنین حضرت ام سلمہؓ نے اس موقع پر عرض کیا کہ میں (نفلی) روزے سے ہوں۔ مگر آپؐ نے فرمایا کوئی بات نہیں اس کو بھی ابھی اسی طرح دوائی پلاؤ۔ ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ حضورؐ نے چچا عباسؓ کے بارے میں یہ فرمایا کہ انہیں نہ پلائیں کہ وہ اس عمل میں شریک نہیں تھے۔ حالانکہ وہ اگرچہ اس کارروائی میں عملاً شریک نہیں تھے مگر ازواج مطہراتؓ کو انہوں نے ہی آپؐ کو زبردستی دوائی پلانے کے لیے کہا تھا۔
بہرحال علاج معالجہ اور اس کی ضروریات و تقاضوں کو پورا کرنا سنت نبویؐ ہے۔ اس سلسلہ میں ایک بات آج کی اس محفل میں شریک اپنی بہنوں او ربیٹیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ام المومنین حضرت عائشہؓ اپنے دور کی سب سے بڑی طبیبہ بھی تھیں۔ ان کے بھانجے حضرت عروۃ بن زبیرؓ فرماتے ہیں کہ، جو خود بھی تابعین کے دور کے بڑے محدث اور فقیہ ہیں، کہ میں نے اپنے دور میں قرآن کریم کی تفسیر، حدیث و سنت، شعر و ادب، قبائل کے انساب و تاریخ، اور طب میں حضرت عائشہؓ سے بڑا کوئی عالم نہیں دیکھا۔ حضرت عروہؓ نے ایک دن پوچھ لیا کہ خالہ جان!یہ طب آپ نے کہاں سے سیکھ لی ہے؟ فرمایا کہ رسول اللہؐ جب بیمار ہوتے تھے تو میں ان کے علاج کے لیے زیادہ فکرمند ہوتی تھی اور مختلف طبیبوں سے پوچھ کر علاج کرتی تھی، اس سے مجھے علاج معالجے کے بارے میں خاصی معلومات اور تجربہ حاصل ہوگیا۔
معاشرے میں پھیلنے والی بیماریوں کی نشاندہی کرنا، ان کے اسباب معلوم کرنا، ان کے سدباب کی صورتیں نکالنا، اور عوام میں حکمت اور علاج کے بارے میں شعور بیدار کرنا بھی علاج معالجہ کے تقاضے ہیں۔ اور اس کے لیے خلوص کے ساتھ کوشش کرنے والے افراد اور ادارے اس کار خیر پر جہاں قابل تحسین ہیں وہاں ان سے ہر ممکن تعاون کرنا ہماری قومی اور دینی ذمہ داری بھی ہے۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ پاکستان، لاہور
تاریخ اشاعت: 
یکم جنوری ۲۰۱۲ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 معجزہ شق القمر 1 1
3 اخلاق حسنہ، سیرت نبویؐ کا سب سے نمایاں پہلو 2 1
4 انسانی حقوق کا مغربی تصور سیرت طیبہؐ کی روشنی میں 3 1
5 معاشی انصاف اور سیرت نبویؐ 4 1
6 قانون کی بالادستی اور سیرت نبویؐ 5 1
7 سیاسی قیادت اور سیرت نبویؐ 6 1
8 سماجی خدمت اور سیرت نبویؐ 7 1
9 دعوت اسلام اور سیرت نبویؐ 8 1
10 خواتین کی معاشرتی حیثیت اور سیرت نبویؐ 9 1
11 خاندان نبوتؐ 10 1
12 انسانی حقوق اور سیرت نبویؐ 11 1
13 مکارم اخلاق اور سیرت نبویؐ 12 1
14 سیرت نبویؐ اور ڈکٹیٹرشپ 13 1
15 رائے عامہ کا لحاظ اور سنت نبویؐ 14 1
16 عبادات اور معاملات میں توازن 15 1
17 قوموں کی اچھی خصلتیں رسول اکرمؐ کی نظر میں 16 1
18 رسول اکرمؐ کا پیغام، دنیا کے حکمرانوں کے نام 17 1
19 مشکلات ومصائب میں سنت نبویؐ 18 1
20 سیرت نبویؐ کی روشنی میں جہاد کا مفہوم 19 1
21 اتحاد امت اور اسوۂ نبویؐ 20 1
22 عدل و انصاف اور سیرت نبویؐ 21 1
23 صلہ رحمی اور سیرت نبویؐ 22 1
24 عورتوں کے حقوق اور سیرت نبویؐ 23 1
25 گھریلو زندگی اور سیرت نبویؐ 24 1
26 غیر مسلموں سے سلوک اور سیرت نبویؐ 25 1
27 غلامی کا تصور اور سیرت نبویؐ 26 1
28 صلح و جنگ اور سیرت نبویؐ 27 1
29 تجارت اور سیرت نبویؐ 28 1
30 خصائل نبویؐ، احادیث نبویؐ کی روشنی میں 29 1
31 علاج معالجہ اور سنت نبویؐ 30 1
32 نبی اکرمؐ کا معاشرتی رویہ اور روزمرہ معمولات 31 1
33 نبی اکرمؐ کی خارجہ پالیسی 32 1
34 امت مسلمہ کی موجودہ صورت حال اور اسوۂ نبویؐ 33 1
35 عدلِ اجتماعی کا تصور تعلیمات نبویؐ کی روشنی میں 34 1
36 میڈیا کا محاذ اور اسوۂ نبویؐ 35 1
37 حضورؐ کی مجلسی زندگی 36 1
38 نعتیہ شاعری اور ادب و احترام کے تقاضے 37 1
39 نعت رسولؐ کے آداب 38 1
40 سیرت طیبہ اور امن عامہ 39 1
41 حالات کا اتار چڑھاؤ اور سیرت نبویؐ سے رہنمائی 40 1
42 حضورؐ بطور سیاست دان 41 1
43 حضورؐ کا منافقین کے ساتھ طرز عمل 42 1
44 تذکرۂ نبویؐ کے چند آداب 43 1
45 رسول اکرمؐ کی معاشرتی اصلاحات 44 1
46 حکمت عملی کا جہاد 45 1
47 معاہدۂ حدیبیہ کے اہم سبق 46 1
48 دفاع وطن اور اسوۂ نبویؐ (۱) 47 1
49 دفاع وطن اور اسوۂ نبویؐ (۲) 48 1
50 ذرائع ابلاغ اور سنت نبویؐ 49 1
51 صلح حدیبیہ کے چند اہم پہلو 50 1
52 اسباب اختیار کرنے میں توازن 4 5
53 اسباب ترک کرنے سے ممانعت 4 5
54 اسلامی نظام معیشت کا بنیادی اصول 4 5
55 دولت کی گردش 4 5
56 ریاست کی طرف سے وظائف کی تقسیم 4 5
57 غزوۂ حنین کے دو اہم واقعات 4 5
58 حکمرانی ، ایک ذمہ داری نہ کہ ذریعۂ عیش و عشرت 4 5
59 ہر پیدا ہونے والے بچے کے لیے وظیفہ 4 5
60 ذِمّی کے لیے وظیفہ 4 5
61 تھیا کریسی اور پاپائیت 5 6
62 اسلام میں تھیا کریسی کا تصور 5 6
63 منہ بولے بیٹے کی حیثیت 5 6
64 اُمراء کے لیے الگ مجلس 5 6
65 حضورؐ کی شہد کے استعمال نہ کرنے کی قسم 5 6
66 حدودِ شرعیہ کا نفاذ 5 6
67 حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی شہادت 5 6
68 حضرت عثمان غنیؓ کا محاصرہ 5 6
69 حضرت عمر بن عبد العزیزؒ کا احتساب 5 6
70 حضرت معاویہؓ کا قیصرِ روم کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ 5 6
71 ’’خلافت‘‘ پاپائیت یا تھیا کریسی نہیں ہے 5 6
72 ایک جامع شخصیت 6 7
73 خلفاء اسلامؓ، نبوی ذمہ داریوں کے وارث 6 7
74 حضورؐ کا معیارِ زندگی: 6 7
75 حضرت ابوبکر صدیقؓ کا معیارِ زندگی: 6 7
76 حضرت عمرفاروقؓ کے انصاف کا معیار 6 7
77 حاکم وقت کے احتساب کا حق 6 7
78 حاکم وقت کا احتساب، رعیت کا حق یا ذمہ داری 6 7
79 باہمی حقوق کی نوعیت 7 8
80 حضورؐ بطور سماجی خدمت گزار 7 8
81 راستے کے حقوق 7 8
82 دینِ اسلام کی دعوت 7 8
83 اصلاحِ دین کی دعوت 7 8
84 ظلم سے روکنا 7 8
85 حاجت مندوں کی ضرورتیں پوری کرنا 7 8
86 انسان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا طرزِ عمل 7 8
87 پڑوسی کے حقوق 7 8
88 جائز سفارش 7 8
89 جھگڑنے والوں میں صلح کروانا 7 8
90 دعوتِ اسلام کی بنیادی حیثیت و نوعیت 8 9
91 اسلام ایک عالمگیر دعوتی مذہب 8 9
92 رسول اللہؐ ، تاریخ انسانی کی کامیاب ترین شخصیت 8 9
93 اسلام پر دنیا میں بزور طاقت پھیلنے کا الزام 8 9
94 حضرت ابوذر غفاریؓ کا قبول اسلام 8 9
95 یمنی قبیلے کے سردار طفیلؓ بن عمرو دَوسی کا قبول اسلام 8 9
96 امریکہ کی ایک پروفیسر کا قبولِ اسلام 8 9
97 دعوتِ اسلام اور حضورؐ کا اسوہ 8 9
98 دورِ جاہلیت میں خواتین کی معاشرتی حیثیت 9 10
99 مرد و عورت کے رشتے اور اسوۂ نبویؐ 9 10
100 عورت کا اپنے حق میں آواز اٹھانا 9 10
101 خاوند اور بیوی کے جھگڑے میں حکم مقرر کرنا 9 10
102 عورت کا رائے کا حق 9 10
103 ایک عورت کا جنگی مجرم کو پناہ دینا 9 10
104 عورت اور تعلیم و تعلّم 9 10
105 مرد و عورت کے درمیان حقوق و فرائض کا توازن 9 10
106 اسلام کا خاندانی نظام 9 10
107 نبی کریمؐ کے والدین 10 11
108 نبی کریمؐ کی ازواج 10 11
109 حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا 10 11
110 حضرت سودہ رضی اللہ عنہا 10 11
111 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا 10 11
112 حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا 10 11
113 حضرت زینب ام المساکین رضی اللہ عنہا 10 11
114 حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا 10 10
115 حضرت زینب رضی اللہ عنہا 10 11
116 حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا 10 11
117 حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا 10 11
118 حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا 10 11
119 حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا 10 11
120 نبی کریمؐ کا گھریلو ماحول 10 11
121 نبی کریمؐ کی اولاد 10 11
122 حضرت قاسم رضی اللہ عنہ 10 11
123 حضرت زینب رضی اللہ عنہا 10 11
124 حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا 10 11
125 حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا 10 11
126 حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ 10 11
127 نبی کریمؐ کے متعلقین 10 11
128 اسلام میں حقوق کا تصور 11 12
129 حقوق اللہ اور حقوق العباد 11 12
130 رنگ و نسل، زبان، برادری اور علاقہ کی بنیاد پر امتیاز 11 12
131 جان، مال اور آبرو کی حفاظت 11 12
132 اپنا حق طلب کرنے کا شعور 11 12
133 رشتہ داروں کے حقوق 11 12
135 عورتوں کے حقوق 11 12
136 پڑوسیوں کے حقوق 11 12
137 نادار لوگوں کی مدد 11 12
138 نجی زندگی کا تحفظ 11 12
139 قانون کی نظر میں سب کا برابر ہونا 11 12
140 اسلام میں غلامی کا تصور 11 12
141 سیرتِ طیبہ، بحرِ نا پیدا کنار 12 13
142 انسانی اخلاق 12 13
143 بہترین اخلاق کے لوگ 12 13
144 نسلِ انسانی کی بہترین شخصیت 12 13
145 سچائی 12 13
146 تحمل 12 13
147 امانت 12 13
148 ایفائے عہد 12 13
149 خوش طبعی 12 13
150 تواضع 12 13
152 اتحاد کا مطلب اور اس کے تقاضے 20 21
153 وحدت امت کے لیے آنحضرتؐ کے ارشادات 20 21
154 توہین رسالت کے خاکے اور امت مسلمہ کا اجتماعی رد عمل 20 21
155 اللہ تعالیٰ کے ساتھ عدل 21 22
156 اپنی ذات کے ساتھ عدل 21 22
157 اہل خانہ کے ساتھ عدل 21 22
158 قانون کی نظر میں برابری 21 22
159 رسول اللہؐ اور عدل 21 22
160 انبیاء کرامؑ کے ساتھ عدل 21 22
161 زندگی کا حق 23 24
163 تعلیم کا حق 23 24
164 رائے کا حق 23 24
165 حضورؐ کی گھریلو زندگی 24 25
166 نکاح، سنت نبویؐ 24 25
167 نبی کریمؐ کا رات کی عبادت کا معمول 24 25
168 گھروں میں نماز پڑھنے کی ترغیب 24 25
169 گھر میں دینی ماحول، گھر کے سربراہ کی ذمہ داری 24 25
170 رمضان المبارک میں حضورؐ کا معمول 24 25
171 نبی کریمؐ کی امتِ دعوت 25 26
172 غیر مزاحم کفار 25 26
173 دعوتِ اسلام کی راہ میں حائل کفار 25 26
174 اسلامی ریاست میں رہنے والے کفار 25 26
175 منافقین 25 26
176 نبی کریمؐ کا کفار کے ساتھ معاملہ 25 26
177 غیر مسلم ممالک میں مقیم مسلمانوں کا طرزِ عمل 25 26
178 غلامی کیا ہے؟ 26 27
179 آزاد آدمی کا غلام بننا 26 27
180 جنگی قیدی کا غلام بننا 26 27
181 اسلام میں غلامی کا تصور 26 27
182 آج کے دور میں غلامی 26 27
183 اسلام میں جنگ کا تصور 27 28
184 جہاد کس لیے؟ 27 28
185 اشاعتِ اسلام کے لیے جبر 27 28
186 اشاعتِ اسلام کا سبب 27 28
187 اسلام میں صلح کا تصور 27 28
188 سچے اور دیانت دار تاجر کا رتبہ 28 29
189 تجارت کے اصول و ضوابط 28 29
190 دھوکے سے خراب مال بیچنا 28 29
191 جھوٹی بولی دینا 28 29
192 تجارتی مال پر اجارہ داری 28 29
193 جمعہ کے اوقات میں تجارت 28 29
194 ذخیرہ اندوزی 28 29
195 سودی کاروبار 28 29
196 اسلام کے اور مروجہ نظامِ تجارت میں فرق 28 29
197 اسلام کے مسلمہ عقائد کا لحاظ 43 44
198 بزرگوں کا ادب و احترام 43 44
199 نبیوںؑ کے آپس میں تقابل سے گریز 43 44
200 اللہ کے بندے اور رسول محمدؐ کی طرف سے روم کے بادشاہ ہرقل کے نام۔ 17 18
201 سربراہِ مملکت کا معیار زندگی 6 7
Flag Counter