ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
نوکر چاکر (اگر ہوں )اور اپنے اہل و عیال کا خرچ واپسی تک ،قرض ، سواری ،اپنے پیشے کے آلات۔ مسئلہ : دکاندار کے لیے اتنا سامان تجارت جس سے گزر اوقات کر سکے ۔ او ر کاشتکار کے لیے ہل بیل اور عالم کے لیے ضروری کتابیں ضروریات میںسے ہیں ، ان چیزوں کے علاوہ جو سرمایہ ہوگا وہ حج کے فرض ہونے کے لیے معتبر ہوگا اور ہر پیشہ والے کا یہی حکم ہے کہ اُس کے پیشے کے اوزار اور ضروری سامان اُس کی ضروریات میں شمار ہوں گے۔ مسئلہ : اگر کوئی شخص حج کرنے کے لیے کسی کومال ہبہ کرتاہے تو اُس کا قبول کرنا واجب نہیں خواہ ہبہ کرنے والا اجنبی شخص ہو یا اپنا رشتہ دارماں باپ بیٹا وغیرہ ، لیکن اگر اتنا مال کسی نے ہبہ کیا اوراُس کو قبول کر لیا تو حج فرض ہو جائے گا۔ مسئلہ : کسی کے پاس ایسا مکان ہے کہ ضرورت سے زائد ہے یا ضرورت سے زائد سامان ہے یا کسی عالم کے پاس ضرورت سے زائد کتابیںہیں یا زمین اور باغ وغیرہ ہے کہ اُس کی آمدنی کا محتاج نہیں ہے اور اُن کی اتنی مالیت ہے کہ اُن کو بیچ کر حج کر سکتاہے تو ان کو حج کے لیے بیچنا واجب ہے۔ مسئلہ : کسی کے پاس اتنا بڑا مکان ہے کہ اُس کا تھوڑا سا حصہ رہنے کے لیے کافی ہے اور باقی کو بیچ کر حج کرسکتاہے تو اُس کوبیچنا واجب نہیں ہے لیکن اگر ایسا کرے تو افضل ہے۔ مسئلہ : ایک شخص کے پاس اتنا بڑا مکان ہے کہ اُس کو بیچ کر حج بھی کر سکتا ہے اور چھوٹا سامکان بھی خرید سکتا ہے تو اُس کا بیچنا ضروری نہیں ،اگر بیچ کر حج کرے توافضل ہے۔ مسئلہ : اگر کسی کے پاس اتنی مزروعہ زمین ہے کہ اگر اُس میں سے تھوڑی سی فروخت کردے تو اُس کے حج کا خرچ اوراہل و عیال کا واپسی تک کا خرچ نکل آئے گا اور باقی زمین اتنی بچ رہے گی کہ واپس آکر اُس سے گزر کر سکتا ہے تو اس پر حج فرض ہے اور اگر فروخت کرنے کے بعد گزرکے لائق نہیں بچتی توحج فرض نہیں ۔ مسئلہ : ایک شخص کے پاس حج کے لائق مال موجود ہے لیکن اُس کو مکان کی ضرورت ہے تو اگر حج کے جانے کا (یا حج کے لیے خرچ جمع کرانے کا )وقت یہی ہے تو اس کوحج کرنا فرض ہے ،