ٹوکن دے کر زمین کی خرید و فروخت اور تجارتی انعامی اسکیمیں |
یک علمی |
|
وقبول کے ذریعہ باقاعدہ خرید وفروخت کا معاملہ ہوگیا ہے (یعنی صرف وعدہ نہ ہوا ہو) اور بائع نے اپنے لیے کسی قسم کا اختیار نہ رکھا ہو تو ایجاب وقبول ہوتے ہی بیع پوری ہوگئی اور زمین خریدار کی ملکیت میں آگئی لہذا اب مشتری کیـ لیے اس کو آگے فروخت کرنا جائز ہے اگرچہ ثمن کی ادائیگی یا رجسٹری نہ ہوئی ہو کیونکہ خریداری کے بعد ملکیت آنے کے لیے ثمن ادا کرنا یا زمین خریدار کے نام پر رجسٹرڈ ہوجانا شرعاً ضروری نہیں ہے، لہذا ثمن ادا نہ کرنے یا رجسٹری نہ ہونے کی وجہ سے یہ کہنا کہ ’’ابھی زمین اس کی ملک میں آئی بھی نہیں ‘‘ درست نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ثمن کی ادائیگی یا رجسٹری سے پہلے آگے فروخت کرنے میں دھوکہ وغرر بھی نہیں ہے کہ کیونکہ دھوکہ یا غرر تو اس صورت میں لاحق ہوتا جب مبیع ہلاک ہوکر عقد فسخ ہونے کا اندیشہ ہو، جبکہ یہاں مبیع کی ہلاکت کا اندیشہ نہیں ہے اور خریدار جب تھرڈ پارٹی کو نفع کے ساتھ فروخت کررہا ہے اور حاصل شدہ رقم سے اپنے بائع کو بقیہ رقم کی ادائیگی کرے گا تو مفلس ہونے کا کیا مطلب؟ اس صورت میں تو ثمن کی ادائیگی بآسانی ممکن ہورہی ہے ، اگر بالفرض خریدار کسی وجہ سے وقت پر ثمن کی ادائیگی نہ کرسکا تب بھی یہ تمامیت بیع کے لیے مانع نہیں ہوگا، ہاں بائع اگر اپنے لیے خیار نقد رکھے یعنی مقررہ وقت پر ادائیگی نہ کرسکنے کی صورت میں بیع ختم کرنے کا خیار رکھے تو بائع کو بیع ختم کرنے کا اختیار ہوگا۔ اسی طرح مشتری کے نام رجسٹری نہ ہونے اور بائع کے انتقال ہوجانے سے بھی بیع میں فرق نہیں پڑے گا البتہ ایسی صورت میں ورثاء کے ذمہ لازم ہوگا کہ زمین کی رجسٹری مشتری کے حوالہ کردیں اگر ورثاء بیع سے انکار کریں تو مشتری شرعی گواہوں سے بیع کو ثابت کرے۔ في تکملۃ فتح الملہم (ج۱ص۳۵۳) ۱… اخرج ابو داؤد عن ابن عمر : ابتعت زیتا فی السوق ، فلما استوجبتہ لقینی رجل فاعطانی بہ ربحا حسنا ، فاردت ان اضرب علی