ٹوکن دے کر زمین کی خرید و فروخت اور تجارتی انعامی اسکیمیں |
یک علمی |
|
حقوقِ اصلیہ - یعنی وہ حقوق جو اصحابِ حقوق کے لیے اصالۃً ثابت ہوئے ہیں، ضرر دور کرنے کے لیے مشروع نہیں ہوئے۔ حقوقِ اصلیہ کا حکم یہ ہے کہ بیع کے طریقے پر ان کا عوض لینا جائز نہیںہے، یعنی اس کی گنجائش نہیں کہ خریدار کی طرف وہ منتقل ہوجائے، اور بائع کو جو استحقاق تھا وہی خریدار کی طرف منتقل ہوجائے، مثلاً حق قصاص- کہ مقتول کے ولی کے لیے جائز نہیں کہ قصاص لینے کاحق کسی کے ہاتھ بیچ دے اور ولی کے بدلے اس دوسرے شخص کو قصاص لینے کا حق حاصل ہوجائے، اسی طرح حق تمتع ، یعنی شوہر کے لیے یہ جائز نہیں کہ اپنا حق تمتع کسی دوسرے کے ہاتھ بیچ دے، اور دوسرا شخص اس کی بیوی سے متمتع ہو، اسی طرح حق میراث۔(۱۱) الحاصل … یہ حقوق شرعاً قابل انتفاع نہیں ہوتے، یعنی نہ تو ان کی بیع ہوسکتی ہے، نہ ہبہ ہوسکتا ہے، نہ ان میں میراث جاری ہوتی ہے، البتہ صلح اور دست برداری کے ذریعہ ان حقوق کا معاوضہ لینا جائز ہے۔(۱۲)۲- عرفی حقوق : حقوقِ عرفیہ سے مراد وہ شرعی حقوق ہیں جن کا ثبوت اصحابِ حقوق کے لیے عرف وعادت کی بنا پر ثابت ہوا ہے، یہ حقوق اس اعتبار سے شرعی ہیں کہ شریعتِ اسلامیہ نے عرف وتعامل کی بنا پر انہیں تسلیم کیا ہے، لیکن ان حقوق کا ماخذ عرف ہے ، نہ کہ شریعت، مثلاً حق مُرور، حق شرب، حق تسییل وغیرہ۔ پھر حقوقِ عرفیہ کی کئی قسمیں ہیں : اشیاء سے انتفاع کا حق،… یعنی مادی اشیاء کے منافع سے استفادہ کا حق، اگر یہ انتفاع متعین مدت کے لیے ہو تو اجارہ کے طور پر اس کا عوض لینا جائز ہے، اوراس پر