ٹوکن دے کر زمین کی خرید و فروخت اور تجارتی انعامی اسکیمیں |
یک علمی |
|
یہ مضمون ملک کے کئی اہم ماہناموں اور رسالوں میں شائع ہوا،مضمون میں بعض ناجائز تجارتی صورتوںکا ذکر تھا، ان میں سے ایک صورت ’’موجودہ دور میں زمین کی خرید وفروخت‘‘ اور دوسری صورت ’’تجارتی انعامی اسکیموں‘‘ کی بھی تھی، جو مندرجہ ذیل ہیں:۱- موجودہ دور میں زمین کی خرید وفروخت آج کل زمینوں کی خرید وفروخت بڑے پیمانے پر اس طرح کی جارہی ہے کہ خریدار، مالکِ زمین سے زمین کا سودا کرلیتا ہے، اور بیعانہ کے طور پراسے کچھ رقم دیدیتا ہے، جسے مارکیٹنگ کی زبان میں ’’ٹوکن ‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں، پھر پوری قیمت کی ادائیگی اور خریدی رجسٹری کے لیے ایک مدت متعین ہوتی ہے، مدت کے پوری ہونے پر خریدار پوری رقم دے کر مالکِ زمین سے اپنے نام زمین کی خریدی رجسٹری کرواتا ہے ، مگر اس مدت کے درمیان خریدار ،اس زمین کی خریدی رجسٹری اپنے نام پر ہونے سے پہلے ہی اسے کسی تھرڈ پارٹی (Third Party)کے ہاتھوں منافع کے ساتھ فروخت کر دیتا ہے، اور اس سے حاصل کردہ رقم سے مالکِ زمین کا پورا پیمینٹ ادا کردینے کے بعد جو رقم بچتی ہے اسے منافع کے طور پر رکھ لیتا ہے، یعنی ابھی یہ زمین اس کی ملک میں آئی بھی نہیں کہ اس سے پہلے ہی وہ اسے کسی اور کے ہاتھ فروخت کردیتا ہے، شریعت اس طرح کی بیع کو ناجائز کہتی ہے، کیوں کہ اس طرح کی بیع میں دھوکہ و غرر ہے،وہ اس طرح کہ ہوسکتا ہے خریدار پارٹی مدت کے پوری ہونے سے پہلے مفلس وکنگال ہوجائے، اور زمیندار کووقت پر مقررہ قیمت نہ ادا کرسکے، جس کی وجہ سے یہ بیع پوری نہ ہوپائے، یا یہ بھی ممکن ہے کہ مدت پوری ہونے سے پہلے خود زمیندارکی مدتِ عمر پوری