ٹوکن دے کر زمین کی خرید و فروخت اور تجارتی انعامی اسکیمیں |
یک علمی |
|
روح کارفرما ہوتی ہے، اس لیے شرعاً یہ ناجائز ہے۔ (فتاوی عثمانی:۳/۲۵۵،جدید فقہی مسائل: ۴/۲۷۶)تنبیہ : ماہنامہ مظاہر علوم کے مدیر مولانا عبد اللہ خالد خیرآبادی نے اپنی طرف سے بیع عقار کی مذکورہ بالا صورت میں ایسا حذف وترمیم کرکے اسے شائع کیا کہ ہمارا مدعا (بیع عقار کی مذکورہ صورت معاہدۂ بیع ہے ، بیع تام نہیں) باقی نہ رہا، اوران کے اسی حذف وترمیم سے یہ التباس ہوا کہ بیع عقار کی یہ صورت بیع تام ہے، معاہدۂ بیع نہیں، جسے احقر معاہدۂ بیع قرار دے کر ناجائز کہہ رہا ہے ، اور یہی التباس بیع کی اِس صورت کے ماہنامہ مظاہر علوم میں چھپنے پر علاقے میں بے چینی اور خلجان کا سبب بنا، اور غالباً یہی حذف وترمیم مفتی محمد صالح کے ہمارے موقف سے اختلاف کا باعث بنا۔ اگر وہ مضمون میں بیع عقار کی قلمبند صورت بعینہٖ شائع کرتے ، اور اس میں کتر وبیونت نہ کرتے ، تو نہ اس سے کوئی التباس و اختلاف ہوتا ، اورنہ ہی کوئی بے چینی وخلجان کی صورت پیدا ہوتی، جیسا کہ اندرونِ ملک ماہنامہ دار العلوم دیوبند اور اذانِ بلال وغیرہ اور بیرونِ ملک کے کئی اہم ماہناموں میں یہ مضمون شائع ہوا، اور کسی کی طرف سے اختلاف ، التباس اور اضطراب وخلجان وغیرہ کی کوئی تحریر موصول نہ ہوئی، حالانکہ مولانا عبد اللہ خالد صاحب مضمون میں کتر بیونت اور حذف وترمیم کے مجاز نہیں تھے، اس کے باوجود انہوں نے یہ کام کیا ، تو انہیںاس کی وضاحت کردینی چاہیے تھی کہ اصل مضمون سے کچھ پیراگراف حذف کیے گئے ہیں، جب کہ آپ نے ایسا نہیں کیا، اب مولانا عبد اللہ خالد صاحب کو کیا کہا جائے ، اور انہیں ان کی کس دیانت ، ثقاہت اور صحافت میں عدل وانصاف کی دہائی دی جائے؟مولانا نے بعد از حذف وترمیم جو