ٹوکن دے کر زمین کی خرید و فروخت اور تجارتی انعامی اسکیمیں |
یک علمی |
|
بسم اللہ الرحمن الرحیمآغازِ بحث الحمد للہ رب العالمین والصلوۃ والسلام علی سید المرسلین وعلی آلہ وأصحابہ ومن تبعہ بإحسان إلی یوم الدین ، أما بعد !محترم قارئین ! احقر نے معاشرہ کے موجودہ بگاڑ وفساد اور اس کے لیے اہل علم ودین کی طرف سے اصلاح ودرستگی کی کوششوں کے بے سود ہونے کی وجوہات سے متعلق اپنا ایک مضمون سپرد قلم کیا تھا، جس میں ایک اہم ترین وجہ یہ بتلائی گئی تھی کہ آج ہمارا معاشرہ حلال آمدنی وحلال کمائی کی طرف اتنی توجہ نہیں دے رہا ہے ، جتنی دینی چاہیے تھی، اسی کے ضمن میں یہ بات بھی تحریر کی گئی کہ مسلمانوں کا تاجر طبقہ یہ نہیں دیکھ رہا ہے کہ وہ جن چیزوں کی تجارت کررہا ہے ، شریعت کی نگاہ میں ان کی خرید وفروخت جائز ہے بھی یا نہیں؟ اور تجارت کی کونسی صورتیں جائز ہیں؟ اور کونسی ممنوع؟ جبکہ اللہ کے رسول ا نے فرمایا: ’’حلال کمائی کا طلب کرنا ہمیشہ فرض ہے‘‘،اور حلال غذا کا عملِ صالح میں بڑا دخل ہوتا ہے، جب انسان کی غذا حلال وپاکیزہ ہوتی ہے، تو اسے نیک اعمال کی توفیق خود بخود ہونے لگتی ہے، اوراگر غذا حرام ہوتو نیک کاموں کا ارادہ کرنے کے باوجود بھی اسے اس میں بڑی مشکلات پیش آتی ہیں، اور وہ نیک کاموں سے دور ہی رہتا ہے، یہی وجہ ہے کہ حلال آمدنی وکمائی کے لیے محنت وکوشش کو پیغمبر اسلام ا نے فرض قرار دیا۔