ٹوکن دے کر زمین کی خرید و فروخت اور تجارتی انعامی اسکیمیں |
یک علمی |
|
کے منافع کا جواز ، ضمان اور رسک کی بنیاد پر ثابت ہوتا ہے،جب کہ بیع کی اس صورت میں زمین خریدار کے ضمان اور رسک میں داخل ہی نہیں ہوتی ،اور وہ اس سے پہلے ہی اسے تھرڈ پارٹی کے ہاتھوں بیچ کر منافع کماتا ہے، تویہ منافع کیسے جائز ہوں گے!!۲-تجارتی انعامی اسکیمیں (۱)کبھی کوئی کمپنی یہ طے کرتی ہے کہ جو ہم سے اتنے اتنے روپئے کا سامان خریدیگا، ہم اس کو عمرہ کرائیں گے، یاہم اس کو ڈرائیور سمیت گاڑی فراہم کریں گے ، جس پر وہ فلاں فلاں مقامات کی سیر وتفریح کے لیے جاسکتا ہے۔ (۲)اسی طرح کبھی کوئی کمپنی اپنی مصنوعات(Product)فروخت کرنے والے دکانداروں سے ، یا کوئی دکاندار اپنے خریداروں سے یہ کہتا ہے کہ اگر اتنا اتنا سامان خریدوگے ، تو ہم تم کو کوپن دیں گے، پھر ان دکانداروں اور خریداروں کے درمیان قرعہ اندازی ہوتی ہے، جن کے نام قرعہ نکلتا ہے وہ انعام کے مستحق قرار پاتے ہیں۔ (۳) کبھی کوئی کمپنی یا دکاندار اپنے خریداروں سے یہ کہتا ہے کہ جوبھی ہم سے اتنا سامان خریدے گا، ہم سب کو انعام دیں گے، لیکن یہ انعام مالیتوں کے اعتبار سے مختلف ہوں گے، جن کا تعین قرعہ اندازی سے ہوگا۔ اس طرح کی تجارتی انعامی اسکیموں کے ذریعے خریداروں کو انعام کی لالچ دے کر انہیں بے جا فضول خرچی اور غیر ضروری خریداری کی طرف راغب کیا جاتا ہے، اور متعلقہ کمپنی اور دکاندار پوری ہوشیاری کے ساتھ ایسے حربے اپناتے ہیں کہ لاکھوں خریداروں میں سے محض کچھ خریدار ان کے اس انعام کے مستحق قرار پاتے ہیں، اور دوسرے خریداروں کے لیے سوائے مایوسی کے کچھ ہاتھ نہیں آتا، نیز کاروبار کے اس طریقہ کے پیچھے جوئے اور قمار ہی کی