ٹوکن دے کر زمین کی خرید و فروخت اور تجارتی انعامی اسکیمیں |
یک علمی |
|
الحانث فیتمتّع بامرأتہ ورقیقہ ، وقد باع المفتي دینَہ بدنیا ہذا ‘‘ ۔ ] أدب الفتوی لإبن الصلاح رحمہ اللہ تعالی :ص/۳۱و۳۲[ (أصول الإفتاء وآدابہ :ص/۱۸و۱۹، تہیّب السلف للفتیا) راقم کے اس تفصیلی جواب کے بعد بھی اگر آپ کو اپنے موقف پر اصرار ہے ، تو مضمون کی جن دو صورتوں کے عدم جواز سے آپ کو اتفاق نہیں ، آپ انہیں اپنے جواز کے نقطہ نظر کے ساتھ شائع کرنے کے مجاز ہیں۔ فالأمر إلیکم وعلیکم والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! اخوکم فی الدین : محمد جعفر ملی رحمانی ۱۴/۳/۱۴۳۳ھ’’ماہنامہ مظاہر علوم ‘‘ کی وضاحت : احقر کے ان دو تفصیلی جوابات کو غیر تشفی بخش قرار دے کر’’ ماہنامہ مظاہر علوم‘‘ میں مارچ ۲۰۱۲ء کی اشاعت میں یہ وضاحت شائع کی گئی:وضاحت {ماہنامہ مظاہر علوم جنوری ۲۰۱۲ء کے شمارہ میں ص:۲۶ پر مولانا مفتی محمد جعفر ملی رحمانی کا ایک مضمون بعنوان ’’ دور حاضر کی بعض ناجائز تجارتی صورتیں‘‘ شائع ہوا، اشاعت کے بعد بہت سے عوام وخواص تشویش میں مبتلاہوئے ، خود مظاہر علوم کے دار الافتاء کے مفتیان کرام نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ مسئلہ صحیح نہیں ہے اور چونکہ اس کی اشاعت جامعہ مظاہر علوم کے ماہنامہ میں ہوئی ہے، اور ہمارے دار الافتاء کا وہ موقف نہیں ہے، جو صاحب مضمون نے اختیار کیا ہے ، اس لیے ماہنامہ میں اس کی وضاحت آنی چاہیے، چنانچہ بعد مشورہ طے ہوا کہ اپنی طرف سے کسی تردیدی نوٹ کے بجائے صاحب