ٹوکن دے کر زمین کی خرید و فروخت اور تجارتی انعامی اسکیمیں |
یک علمی |
|
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب تو متفق نہیں ہیں ، البتہ مذکور ہ بالا حضرات کی تحریروں سے ان کی موافقت ہوتی ہے، اسی وجہ سے بندہ نے ان کی اس رائے کو فتاویٰ عثمانی کے حوالہ سے نقل کیا ہے، گرچہ اس نقل میں صراحت کے ساتھ ان کا نام نہیں لیا گیا ،اور نہ ہی حضرت مفتی تقی صاحب عثمانی دامت برکاتہم کا، جس سے آپ کو یہ التباس ہوا کہ بندہ نے جو نقل کیا وہ حضرت مفتی تقی صاحب دامت برکاتہم کی رائے ہے،اس التباس پر معذرت خواہ ہوں۔ ہذا ما ظہر لي واللہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم واحکم دعاؤں کی درخواست ۔والسلام اخوکم فی الدین : محمد جعفر ملی رحمانی ۲۶/۲/۱۴۳۳ھدوسری تحریر(مفتی محمد صالح) : اس جواب کے بعد مفتی محمد صالح صاحب کی طرف سے پھر دوسری تحریر یہ موصول ہوئی: ’’مکرم ومحترم حضرت مولانا مفتی محمد جعفر صاحب … السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آنجناب کا جواب موصول ہوا جس میں آپ نے لکھا ہے کہ ’’مضمون میں ذکر کردہ صورت وعدۂ بیع کی ہے اور بیع مکمل اس وقت ہوگی جب مکمل رقم ادا ہوجانے کے بعد عاقدین زمین کی رجسٹری کریں گے لہذا اس سے پہلے مشتری کے لیے اس زمین کو آگے کسی دوسرے کو بیچنے کی اجازت نہیں ‘‘ تو عرض یہ ہے کہ اگر جناب اس صورت کو وعدۂ بیع ہی سمجھتے ہیں تو پھر آپ نے