ٹوکن دے کر زمین کی خرید و فروخت اور تجارتی انعامی اسکیمیں |
یک علمی |
|
تلخیص جوابات زمینوں کا کاروبار ۱- غیر یقینی عقد کے بعد خریدار کا دوسرے کے ہاتھ زمین کا مالکانہ طور پر بیچنا جائز نہیں، البتہ دلال یا وکیل بن کر بیچ سکتا ہے۔ ۲- اگر خریدار نے بیچ دیا تو وہ بہ حیثیت دلال یا وکیل محض اپنی متعینہ اجرت یا اس کے عدم تعین کی صورت میں اجرتِ مثل کا حق دار ہوگا، پورے نفع کا نہیں۔ ۳- بیعا نہ دینے والوں کو معاملہ کے فسخ ہونے کی شکل میں محض اُن کے اِسار کی رقم واپس کی جائے گی، ڈبل نہیں، ورنہ یہ معاملہ سودی ہوگا۔ ۴- اگر وقت پر مالک کو قیمت ادا کردی جائے، اور معاملہ حتمی وقطعی شکل اختیار کرلے، تو اس معاملہ کے حتمی وقطعی شکل اختیار کرنے سے پہلے جو عقود کیے گئے ، وہ اصل مالک کے ساتھ پایۂ تکمیل کو پہنچ جائیں گے، اور ان کی پوری قیمت کا حق دار اصل مالکِ زمین ہوگا،نہ کہ خریدار اول(بلڈر)۔ ۵- اصل مالک کے ساتھ بلڈر کے معاملہ کے یقینی ہوجانے کے بعد ، چوں کہ بلڈر معاہدہ کے مطابق اس زمین کا مالک ہوجائے گا، اور مالک کی طرف سے آگے اس زمین کو بیچنے کی اجازت بھی ہے، کو ئی مانع موجود نہیں ، تو رفعِ موانع قبضے کے لیے کافی ہوگا، اور بار بار رجسٹری میں آنے والے خرچ سے بچنے کے لیے بلڈرکا اپنے نام رجسٹری نہ کراتے ہوئے، اصل مالک کے نام سے ڈائریکٹ گاہکوں کے نام رجسٹری کرادینا جائز ودرست ہوگا۔