ٹوکن دے کر زمین کی خرید و فروخت اور تجارتی انعامی اسکیمیں |
یک علمی |
|
روپئے لوٹانے سے انکار کردیا، شرعاً بکر اس رقم کا لوٹانے کا پابند ہے یانہیں؟ (الجواب) بکر کی رضا کے بغیر زید کو فسخ کا اختیار نہیں، بکر زید کو بیع پر قائم رکھنے اور اس سے بقیہ رقم وصول کرنے کے لیے ہر قسم کی قوت استعمال کرسکتا ہے۔ اور پھر ظلم ونقصان سے بچنے کی چند تدابیر کے تحت لکھتے ہیں (۲) بائع مشتری کی اجازت سے مبیع کو دوسری جگہ فروخت کردے اگر پہلی قیمت سے کم پر فروخت ہوئی تو یہ نقصان بیعانہ سے وصول کرے ، اور زیادہ قیمت مل گئی تو زیادتی مشتری اول کو واپس کرے الخ، آپ حضرات غور فرمائیں کہ لفظ ’’سودا کرلیا‘‘ کو آپ محض وعدۂ بیع قرار دے رہے ہیں جب کہ یہ اکابر حضرات اس کو بیع تام مان رہے ہیں ، حالانکہ ہر جگہ سوال میں صراحۃً یا اشارۃً زمین کی رجسٹری نہ ہونے کا بھی ذکر ہے، جب آپ کے بقول سودا کرکے بیعانہ دیدینا محض وعدۂ بیع ہے تو ہمارے یہ اکابر رحمہم اللہ اس پر کیسے احکام بیع جاری فرمارہے ہیں ، بلکہ احسن الفتاویٰ کی عبارت تو آپ حضرات کے بالکل خلاف ہے ، کہ مشتری نے ابھی زمین پر قبضہ بھی نہیں کیا اور خود بائع نے محض اس کی اجازت سے کچھ نفع پر اس کو بیچ دیا تو وہ نفع مشتری اول کو دیا جائے گا، جب کہ آپ کے بقول مشتری اس کا مالک ہی نہیں ، نہ وہ اس نفع کا حقدار ہے اور نہ بائع کے لیے اس کی اجازت ضروری ہے۔یہ چند سطور جناب کے جواب کو ملحوظ رکھتے ہوئے لکھدی گئی ہیں اگر جناب مضمون میں ذکرکردہ صورت کو محض وعدۂ بیع کے درجہ میں ہی سمجھتے اور رکھتے ہیں ، تو جناب اس کی اپنے ایک مضمون میں صراحت فرمادیں تاکہ اس کو ماہنامہ میں شائع کردیا جائے ، ورنہ ادارہ اس کی صراحت کرنے پر مجبور ہوگا، اس لیے کہ آپ کے اس مضمون سے لوگوں میں خلجان اور سوالات پیدا ہورہے ہیں ، اور حضرت ناظم صاحب مد ظلہ العالی پر بعض احباب ومتعلقین کی طرف سے اس کی صراحت ووضاحت کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔(نو ٹ): آنجناب نے بطور خلاصہ کے لکھا ہے کہ ’’ کیوں کہ غیر مملوکہ وغیر