ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
|
تو بات چل رہی تھی میڈیا سیل کی ،اسی طرح تجارتی معاملات میں رہنمائی آپ سے لیتے آپ ذمہ دار بناتے تھے عسکری معاملات میں مختلف جگہوں کے کور کمانڈر مقررکرتے تھے یمن کی طرف فلاں کو فلاں کو فلاں کو بھیج دیا، قائد حضرت محمد رسول اللہ ۖ تھے مرکز دارُ الخلافہ مدینہ منورہ تھا تو نبی جب ہوتا ہے تو قیادت کے لیے ،اس لیے جب نبی چلاجاتا ہے تونبی کی جو اُمت ہوگی وہ قیادت کے لیے ہوتی ہے وہ بھیک مانگنے کے لیے نہیں ہوتی پیچھے چلنے کے لیے نہیں ہوتی پیچھے چلانے کے لیے ہوتی ہے، بات تو بہت لمبی ہوجائے گی ، عرض کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایسے ہی چلا نظام، ایک سو سال نہیں دو سو سال نہیں تین سوسال نہیں چار سو سال نہیں پورے بارہ سو سال حضرت محمد رسول اللہ ۖ کی اُمت تن ِ تنہا پوری دُنیا کی سپر طاقت تھی پوری دُنیا کی قیادت ہمارے ہاتھ میں تھی سیاست آپ کے ہاتھ میں تھی عسکریت آپ کے ہاتھ میں تھی فوجیں آپ کے اشارے پر حرکت کرتی تھیں آگے بڑھتی تھیں تو آپ کے حکم پر، واپس آتی تھیں تو آپ کے حکم پر، تجارت آپ کی ،کسٹم ڈیوٹی آپ کی مرضی سے لگتی تھی ، کافر لگاتے تھے ہمارے مال پر ڈیوٹی تو ہم بھی لگاتے تھے اُن کے مال پر ڈیوٹی وہ نہیں لگاتے تھے تو ہم بھی نہیں لگاتے تھے ،سارا بار ڈروں کا نظام زمینوں کی پیمائش کے ماہر صحابہ کرام سارا عراق تا عجم کا سروے، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سر وے کے ماہر، آج'' سروے'' کا لفظ ''مولوی'' پر بولا جائے کہیں گے مولوی اور سروے ! اِنا للہ وہ مولوی کیسا جو صحابہ کو نہ مانے صحابہ کے غلام ہوتے ہیں مولوی بھائی، مولوی الحمد للہ صحابہ کے غلام ہوتے ہیں (مگر) آج کل سارے دہشت گرد ہیں (حکام کی نظر میں) حالانکہ صحابہ کے ماننے والے ہیں بہت سے صحابہ کرام یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ نبی علیہ السلام کے ہاتھ پر ایمان لانے سے پہلے ہم دہشت گرد تھے سب صحابہ مانتے ہیں سوائے چند ایک کے تو اُن میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور طرح کے مزاج کے مالک تھے حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کا اور طرح کا مزاج تھا لیکن ایسے بھی تھے جو سرداروں وڈیروں نوابوں کی طرح کے مزاج کے مالک تھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی، شراب بھی پیتے تھے شراب تو مسلمانوں میں بعد میں بھی پی گئی ہے اس لیے کہ حلال تھی حرام نہیں تھی، بعد میں جب حرام ہوگئی سب بہادی صحابہ کرام نے ۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ اِسی طرح او