ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
|
دوسرا جواب یہ ہے کہ یاد دہانی کے واسطے نہ کسی دن کو خاص کرنے کی ضرورت نہ کسی ہئیت ِ خاصہ کی حاجت ہے نہ اہتمام ِ مجمع کی، جب موقع ہو اہلِ علم اپنے طور پر وعظ وغیرہ میں ذکر کردیں جیسا کہ شب ِ قدر وغیرہ کے متعلق معمول ہے۔ غرض یہ کہ ذکرمعراج شریف تو باعث ِ ثواب ہے اور اِس سے حضور ۖ کی عظمت اور محبت بڑھتی ہے اور واقعہ معراج سے جو احکام معلوم ہوتے ہیں اور اُس میں جوجو حکمتیں ہیں اگر اُن کا بیان بھی کیا جاوے تو سونے پر سہاگہ ہو جائے لیکن اس کے واسطے خاص ماہِ رجب کی تخصیص کرنا بلکہ ستائیسویں شب کو لازم قرار دینا حدودِ شرعیہ سے تجاوز اور بد عت ہے وَکُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَة وَّکُلُّ ضَلَالَةٍ فِی النَّارِ اور اگر اس میں ریاء تفاخر، اسراف وغیرہ شامل ہوجائیں تو کر یلا اور نیم چڑھا کا مصداق بن جاتا ہے ،خوب سمجھ لو حق تعالیٰ فہمِ سلیم اور اتباعِ سنت کی توفیق عطا فرمائے، آمین ثم آمین۔ ''(بارہ مہینوں کے فضائل و احکام ص ٢٧،٢٨)ہزاری روزے کا بیان : عام لوگ رجب کی ستائیسویں تاریخ کو روزہ رکھنے کا ثواب ایک ہزار روزے کے برابر سمجھتے ہیں اسی واسطے اِس کو ہزاری روزہ کہتے ہیںمگر یہ فضیلت ثابت نہیں کیونکہ اکثر روایات تواِس بارے میں موضوع ہیں اور بعض جو موضوع نہیں وہ بھی بہت ضعیف ہیں اس لیے اِس روزہ کے متعلق سنت ہونے کااعتقاد نہ رکھا جائے، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ایسا ہواکہ بعض لوگ ستائیس رجب کو روزہ رکھنے لگے جب آپ کو اِس کا علم ہواتو آپ نے اُن سے زبر دستی روزے کھلوائے چنانچہ حدیث میں آتا ہے کہ : عَنْ خَرْشَةَ بْنِ الْحُرِّ قَالَ رَاَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ یَضْرِبُ اَکُفَّ الرِّجَالٍ فِیْ صَوْمِ رَجَبٍ حَتّٰی یَضَعُوْھَا فِی الطَّعَامِ وَ یَقُوْلُ رَجَبْ وَمَا رَجَبْ ؟ شَھْر یُعَظِّمُہُ الْجَاھِلِیَّةُ فَلَمَّاجَآئَ الْاِسْلاَمُ تُرِکَ۔ ١ ------------------------------ ١ رواہ ابن ابی شیبة و الطبرانی فی الاوسط بحوالہ ماثبت بالسنة ص ٣٤٠