ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
|
کے خرچ میں برکت نہیں ہوتی ترکہ رہ جائے تو وہ توشہ دوزخ۔ یاد رکھو ! خدا برائی سے برائی کو نہیں مٹاتا، برائی کو نیکیوں سے مٹاتا ہے ۔ ١ مسئلہ : حرام مال جیسے بنک کا سود وغیرہ اپنے پاس نہ رکھے نہ اپنے خرچ میں لائے کسی ضرورت مندیا کسی ادارہ کو دے دے، ایسی رقم سے زکوة یاصدقہ فطر ادا نہیں ہوسکتا، مالِ حرام میں صدقہ کی نیت بھی گناہ ہے البتہ تعمیل ِحکم کا ثواب آپ کو ملے گا کہ ایسی رقم کو آپ نے اپنے پاس نہیں رکھا کسی کو دے کر اپنی مِلک سے نکال دیا، اِسی طرح رشوت حرام ہے رشوت کی رقم واپس کردینی چاہیے واپس نہ کرسکے تو کسی کو دے کراپنی مِلک سے نکال دے۔مال جمع کرنا اور کفایت شعاری : بہت مشہور اِرشاد مبارک ہے : اِنَّکَ اَنْ تَذَرَ وَرَثَتَکَ اَغْنِیَائَ خَیْر مِّنْ اَنْ تَذَرَھُمْ عَالَةً یَتَکَفَّفُوْنَ النَّاسَ ٢ وَاَبْدَأْ بِمَنْ تَعُوْلُ ٣ ''تم اپنے وارثوں کو غنی چھوڑ دو یہ بہترہے اِس سے کہ اُن کو کنگال چھوڑ و وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔'' '' پہلے خرچ اُن پر کرو جن کا نان نفقہ تم پر واجب ہوتا ہے جو تمہارے عیال ہیں۔ ''زکوة، صدقہ اور قرضِ حسنہ : نبوت کا آغاز تھا مٹھی بھر مسلمان تھے بہت سے بہت چالیس ہوں گے جوسورۂ مزمل نازل ہوئی جس کی آخری آیت یہ ہے : ( وَاَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوالزَّکٰوةَ وَ اَقْرِضُوا اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا ط وَمَا تُقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِکُمْ مِّنْ خَیْرٍ تَجِدُوْہُ عِنْدَ اللّٰہِ ھُوَ خَیْرًا وَّ اَعْظَمَ اَجْرًا) ( المُزمل : ٢٠) ------------------------------ ١ مشکوة شریف کتاب البیوع رقم الحدیث ٢٧٧١ ٢ بخاری شریف کتاب الجنائز رقم الحدیث ١٢٩٥ ٣ بخاری شریف کتاب الزکوة رقم الحدیث ١٤٢٦