ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
|
قدرتِ کاملہ نے عطا فرماکر اور انسان کو مخلوقات اراضی و سماوی سے بزرگ و برتر بنا کر اپنی خلافت کے منصب ِجلیل کے لیے منتخب فرمایا۔ ( وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْ اٰدَمَ وَحَمَلْنٰھُمْ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنٰھُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَفَضَّلْنٰھُمْ عَلٰی کَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیْلًا )(سُورۂ بنی اسرائیل : ٧٠) ''اور البتہ ہم نے عزت دی ہے اولادِ آدم کو اور سواری دی اُن کو جنگل اور دریا میں اور روزی دی ہم نے اُن کو ستھری چیزوں سے اور بڑھا دیا اُن کوبہتوں سے جن کو پیدا کیا ہم نے بڑائی دے کر۔'' اس کے ساتھ ہی یہ حقیقت بھی محتاجِ دلیل نہیں کہ تمام مخلوق اپنی ان خصوصیات کے لحاظ سے متفاوت المرتبہ ہیں کسی میں کم اور کسی میں زیادہ اور چونکہ وہ عطائِ غیر اور موہب ِخداوندی ہیں اس لیے ہر شخص کو حسب ِلیاقت و قابلیت حکیم مطلق کی طرف سے علیحدہ علیحدہ عطاکی گئی توظاہر ہے کہ عقل و علم ادراک و فہم بھی ہر شخص کو حسب ِقابلیت عطاکیا گیا ہوگا اور یہ ایسی مشاہَد چیز ہے کہ جس کاانکار نہیں ہو سکتا کہ عقولِ انسانی نہ صرف باعتبار ِ انواع بلکہ باعتبارِ افراد کے ہر ہر شخص کی مختلف وکم بیش ہیں اور چونکہ ..........علمِ لامتناہی خاصہ خداوندی ہے اس لیے مخلوق کا علم و فہم بھی محدود الخلقت ہونے کی طرح محدود و ناقص ہی ہوگا چنانچہ اسی دنیا میں جہاں ارسطو، فیثاغورث، افلاطون و جالینوس جیسے مجسمۂ عقل وحکمت کو وجود دیا جاتا ہے وہیں عقل سے کورے سفیہ وکودن لوگوں سے بھی دنیا خالی نہیں۔عقل ِمحض رہبرِ کامل نہیں ہوسکتی : اس تفاوتِ علم و عقل سے صاف ظاہرہے کہ محض عقل و علم رہبرِ کامل و منزلِ مقصود کے لیے ہادی ٔ مطلق ہونے کے لیے کافی و ضامن نہیں ہو سکتے بلکہ اس علم وادراک کی باگ جس قادرِ مطلق کے ہاتھ میں ہے بدون اُس کی اعانت و دستگیری منزلِ مقصود تک رسائی محال ہے گر نہ باشد فضل ایزد دستگیر در ہمیں علم و عقل آئی اسیر ١ ------------------------------ ١ اگر اللہ کا فضل تیری دستگیری نہ کرے تو تُو اِسی علم و عقل کا قیدی بن کر رہ جائے ۔