ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
|
''حضرت خرشہ بن حُررحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے کہ وہ رجب کے روزہ داروں کو پکڑ کر کھانا کھلاتے تھے اور فرماتے تھے یہ رجب، یہ رجب کیا چیز ہے ؟ سنو ! رجب وہ مہینہ ہے جسے ایامِ جاہلیت میں معظم مانا جاتا تھا لیکن اسلام نے آکر اِس کو ترک کردیا۔ '' حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اِس قول و عمل کی موجودگی میں بہتریہی ہے کہ ستائیسویں رجب کو روزہ نہ رکھا جائے کیونکہ اگر اِس کی فضیلت ثابت ہوتی یایہ مسنون ہوتا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اِس سے منع نہ فرماتے بلکہ خود رکھتے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیتے۔رجب کی ستائیسویں شب میں چراغاں کر نا : بہت سے لوگ رجب کی ستائیسویں شب کو چراغاں کرتے ہیں چنانچہ کچھ تو چھتوں پر موم بتیاں جلاتے ہیں اور کچھ بجلی کی چھوٹی بتیاں روشن کرتے ہیں اِس کام میں جہاں اسراف اور فضول خرچی ہوتی ہے وہیں عقائد بھی خراب ہوتے ہیں۔ ایک خاتون سے میں نے پوچھا کہ خالہ آپ یہ موم بتیاں کیوں جلاتی ہیں ؟ وہ بولیں کہ ''اِس رات ہمارے نبی کی سواری گزرتی ہے'' غور کا مقام ہے کہ لوگوں کے عقائد و اعمال میں کہاں تک خرابی آچکی ہے ہمیں چاہیے کہ ہم تمام ایسے کام چھوڑ دیں جو شریعت سے ثابت نہیں کیونکہ ایسے کام کرنے سے ثواب ملنا تو بہت دُور رہا اُلٹا گناہ ہوتا ہے۔تنبیہ : یہ بات بھی قابلِ لحاظ ہے کہ ہم لوگوں نے تو قطعی اور یقینی طور پر رجب کی ستائیسویں شب ہی کو شب ِ معراج تصور کر رکھا ہے حالانکہ شب ِ معراج کے مہینہ کی تعیین میں علماء کے پانچ اقوال ملتے ہیں : (١) بعض کے نزدیک شب معراج ربیع الاوّل میں ہوئی ہے (٢) بعض کے نزدیک ربیع الثانی میں ہوئی ہے(٣) بعض کے نزدیک رجب میں ہوئی ہے(٤) بعض کے نزدیک رمضان میں ہوئی ہے