ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
|
پھر جب نبی علیہ السلام کو اللہ نے غلبہ دیا اور مدینہ منورہ تشریف لائے اور ایک نظام قائم ہوا تو اُس کی قیادت آپ نے عمر کو نہیں دی کہ عمر تم چونکہ رہے ہو وڈیروں میں اوران کے مزاج کو جانتے ہو تمہارا ایک دبدبہ بھی ہے رعب بھی ہے ابو بکر بھی بچارے ایسے ڈھیلے ڈھالے سے ہیں اور میں تواللہ کا نبی ہوں میں حکم چلاتا ہوا اچھا نہیں لگوں گا تم یہ کام کرو ، نہیں، حکم چلانا ہے یا حکم نہیں چلانا وہ نبی کا کام ہے وہی کرے گا، آپ قائد ِ حزبِ اقتدار ہوئے جب نظام قائم ہوا تو مذاکرات ہورہے ہیں دستخط ہو رہے ہیں دعوت نامے بھیجے جا رہے ہیں یہ ہو رہا ہے وہ ہو رہا ہے وفود جا رہے ہیں وفود آرہے ہیں حضرت محمد رسول اللہ ۖ کی زیارت کرتے ہیں اور آپ سے بات کرتے ہیں اور آپ تمام اُمور انجام دے رہے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے کاموں( ماتحت شعبوں) پر آپ نے جس کو لیڈر بنایا وہ لیڈر بن گیا میڈیا سیل بنایا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اُس کا سب سے بڑا سردار بنایا اور اُس میں حضرت حسان ابن ثابت عبداللہ ابن رواحہ چند اور(دیگر افراد)، یہ اُس وقت تک پورا میڈیا چلا رہے ہیں پورے عالمِ عرب میں جو وہ (کفار پروپیگنڈہ کرتے ) یہ اُس کا جواب دیتے ۔ بھائی ادھر وہ کیمرہ چلا رہا ہے اور یہ مسجد ہے اور ختم ِ بخاری ہے اللہ کا گھر ہے اور تصویر کشی، اس بخاری شریف کاآخری صفحہ جو ہوا ہے اُس میں تین یا چار حدیثیں اسی وعید پر گزری ہیں کہ تصویر بنانے والوں کو آخرت میں کیا عذاب ہوگا ، تصویر کا ایک فیشن بن گیا علماء بھی اس میں آپ کو نظر آتے ہیں صوفیاء بھی نظر آتے ہیںپیر بھی نظر آتے ہیں لیکن وہ روکتے ہیں جو لوگ آپ کو نظر آرہے ہیں وہ اِس کو دل سے پسند نہیں کر تے ہماری بھی تصویریں بن جاتی ہیں ،اللہ تعالیٰ ہمیں بھی معاف کرے آپ کو بھی معاف کرے لیکن گناہ کو گناہ سمجھتے رہو گناہ کو گناہ ہی نہ سمجھنا یہ تو بہت خطرناک چیز ہوتی ہے کیونکہ گناہ کو گناہ سمجھنا یہ بھی ایمان ہے اس لیے بھائی اس سے ہمیں بہت بچنا ہے ہمارے طلباء میں بھی ہمارے مذہبی طبقے میں بھی یہ وباء پھیل رہی ہے اِس کو برا ہی نہیں سمجھتے اس طرح اس کواستعمال کرنے لگے ہیں بہر حال اگر کوئی کر بھی لے استعمال تو اسے گناہ ہی سمجھے اور استغفار کرتا رہے تو اللہ بچا لیں گے ۔