ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
|
وہ چند مخصوص راتیں جن کی فضیلت قرآن و حدیث میں وارد ہوئی ہے درجِ ذیل ہیں : (١) شب ِ معراج (٤) ذی الحجہ کی ابتدا ئی دس راتیں (٢) شب ِ براء ت (٥) عید الفطر اور عید الاضحی کی راتیں (٣) شب ِقدر (٦) شب ِ جمعہشب ِ معراج : مشہور قول کے مطابق بعثت ِ نبوی کے گیارہویں سال رجب کی ستائیسویں شب آنحضرت ۖ کے ساتھ واقعہ معراج پیش آیا جس کی تفصیل احادیث و سیر کی کتابوں میں مذکور ہے، اِس شب آنحضرت ۖ کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ آپ مسجد ِحرام سے مسجد ِاقصیٰ تشریف لے گئے وہاں آپ نے تمام انبیاء کرام کی نماز میں امامت فرمائی پھر وہاں سے ساتوں آسمانوں اور جنت و جہنم کی سیر کرتے ہوئے آپ بارگاہِ الٰہی میں تشریف لے گئے اور زیارتِ خداوندی نیز ذاتِ باری تعالیٰ سے ہم کلامی کا شرف حاصل کیا ،اِسی موقع پر آپ کو دن و رات میں پانچ نمازیں ادا کرنے کا حکم ہوا آپ بارگاہِ الٰہی سے یہ عطیہ اُمت کے پاس لائے، اِس لحاظ سے یہ شب انتہائی افضل و مبارک شب ہوئی۔ لیکن یہ بات سمجھنے کی ہے کہ یہ افضلیت و شرف صرف اُسی ایک شب کو حاصل ہوا جس میں واقعہ معراج پیش آیا تھا نہ کہ ہر سال کے رجب کی ستائیسویں شب کو،لہٰذا ہر سال کے رجب کی ستائیسویں شب کو افضل سمجھنا صحیح نہیں، شاید یہی وجہ ہے کہ کسی بھی صحیح یا حسن یااَقل درجہ کی ضعیف حدیث ١ میں رجب کی ستائیسویں شب کی فضیلت یا اُس کے متعلق کوئی خاص عمل نہیں آیا، نہ ہی اسلاف سے اِس شب میں کوئی خاص عمل متوارث ہے اس لیے چاہیے تو یہ کہ اپنی طرف سے اِس شب میں کسی بھی قسم کا کوئی خاص عمل نہ اپنا یا جائے لیکن دیکھنے میں آرہا ہے کہ بہت سے لوگ اِس شب کی ------------------------------ ١ رجب المرجب کی ستائیسویں شب کے متعلق جو اَحادیث آئی ہیں اُن روایات کی جانچ پر کھ علامہ ابن حجر عسقلانی نے ''تنبیہ الرجب بما ور دنی فضل رجب'' میں اور شیخ عبد الحق محدث دہلوی نے ''ماثبت بالسنة'' میں کی ہے ،اہلِ علم حضرات وہاں ملا حظہ فرمائیں۔