ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
|
آدابِ سفر حج بیت اللہ شریف : حج بھی دین کا ایک ستون ہے حج کے اعمال و اَرکانِ ظاہری کا بیان چونکہ احیا ء العلوم میں ہوچکا ہے لہٰذا اِس جگہ حج کے رموز اور آداب بیان کرنے مقصود ہیں پس جاننا چاہیے کہ آدابِ حج سات ہیں : اوّل : یہ کہ سفر سے پہلے حلال زادِ راہ اور کوئی نیک بخت ساتھی تلاش کر لو کیونکہ حلال توشہ سے قلب میں نور پیدا ہوگا اور رفیق ِصالح تمہیں گناہوں سے روکتا اور نیک کام یاد دلاتا رہے گا۔ دوم : اس سفر میںتجارت ١ کا خیال بالکل نہ رکھو کیونکہ طبیعت کے تجارت کی جانب متوجہ ہوجانے سے زیارتِ حرمین شریفین کا اِرادہ خالص اور بے لوث نہ رہے گا۔ سوم : راستہ میں کھانے کے اندر وسعت کرو اور رُفقائے سفراور نوکروں چاکروں اور کرایہ داروں کو خوش رکھو اور کسی کے ساتھ سختی سے بات نہ کرو بلکہ نہایت خلق و محبت سے اور نرم گفتاری سے سفر ختم کرو۔ چہارم : فحش گوئی ، جھگڑے، فضول بکواس اور دنیا کے معاملات کی بات چیت کو بالکل چھوڑ دو اور ضروری حاجتوں سے فارغ ہونے کے بعد اپنی زبان کو تلاوت ِکلام اللہ اورذکر الٰہی میںمشغول رکھو۔ پنجم : شغدف یا شبری (خوبصورت کجاوہ یازین)یعنی شان کی سواری پر سوار نہ ہو ٢ بلکہ باربرداری کے اُونٹ پر بیٹھ جائو تاکہ دربارِ حق تعالیٰ میں پراگندہ حال غبار آلودہ اور مسکینوں محتاجوں کی سی ذلیل وخستہ حالت سے حاضری ہو ،اِس سفر میں بنائو سنگھار اور زیادہ آرام طلبی کا خیال بھی نہ لائو۔ ششم : کبھی کبھی سواری سے اُتر کر پیدل بھی ہولیاکرو کہ اِس میں سواری کے مالک کا بھی دل خوش ہو گا اور سواری کو بھی آرام ملے گا اور نیز تمہارے ہاتھ پائوں بھی حرکت کرنے سے چست وچالاک رہیںگے۔ ------------------------------ ١ کوئی یہ وسوسہ دل میں نہ لاوے کہ قرآن کے اندر تو تجارت کی اجازت دی ہے ،بات یہ ہے کہ اوّل تو اِمام غزالی رحمة اللہ علیہ تجارت کو ممنوع نہیں بتلاتے جو خلافِ قرآن ہو، دوم ہم میں اور صحابہ میں فرق ہے کہ وہ حضرات حج کے دوران تجارت بھی اعانت ِدین کے لیے کرتے تھے اور ہم حج بھی تجارت کے لیے کر لیں گے۔ ٢ مطلب یہ ہے کہ شان دکھانے کو ایسا مت کرو باقی رفعِ تکلیف کے لیے مضائقہ نہیں ہے۔(حضرت تھانوی)