ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
|
توحکومت کا یہ کام خود ان کو کرنا ہے، اپنی عزت و عظمت اپنے علوم اپنی تہذیب وغیرہ کی حفاظت خود اُن کو کرنی ہے اگر دولتمندوں کے ضمیر اِس احساس سے محروم ہیں اپنی پونجی کی خیر منانا ہی وہ اپنا فرض سمجھتے ہیں تو وہ خود بھی ہلاکت کے گڑھے میں کود رہے ہیں اور قوم کو بھی ہلاکت کے راستہ پر چلا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ( وَاَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَلَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّھْلُکَةِ وَاَحْسِنُوْا اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ ) (سُورة البقرة : ١٩٥ ) ''اورخرچ کرو اللہ کی راہ میں اور مت ڈالو اپنے آپ کواپنے ہاتھوں ہلاکت میں اور نیکی کرو اور یقینا اللہ کی محبت ان ہی سے ہے جو نیکی کرنے والے ہیں۔ ''ماں باپ : (١) ایک صاحب نے دریافت کیا یا رسول اللہ ۖ ماں باپ کا حق اولاد پر کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا وہ دونوں تمہاری جنت اور دوزخ ہیں۔ (ابن ماجہ شریف) (٢) ارشاد ہوا : افسوس صد افسوس اور حسرت اُس پر جس کے ماں باپ زندہ ہوں اور وہ اُن کی خدمت کرکے جنت نہ حاصل کر لے۔ (ترمذی شریف) (٣) ایک روایت کامضمون ہے ماں باپ کی نا فرمانی کرنے والا مرنے سے پہلے ضرور کسی نہ کسی مصیبت میں مبتلا ہوتا ہے ۔(مشکوة شریف اَز بیہقی )بہن بھائی اور عام رشتہ دار : (١) جو شخص اپنے رزق میں فراخی اور عمر میں برکت چاہتا ہو وہ اپنے کنبہ والوں سے اچھا سلوک کرتا رہے۔ (صحاح) (٢) ایک حدیث کا مضمون ہے کہ بغاوت اور رشتہ داروں سے بدسلوکی تمام گناہوں میں سب سے زیادہ اس کی مستحق ہیں کہ آخرت میں جو کچھ عذاب ہوگا وہ اپنی جگہ پر ہے لیکن اِس دنیا میں بھی اِس کی سزا ملتی ہے۔