ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2017 |
اكستان |
|
تو نبی کی سرشت میں قیادت ہوتی ہے اللہ نے اُسے جو لباس پہنایا ہے اُس پوشاک پر کوئی اور قائد اُس کی موجودگی میں آجائے تو وہ دھبہ ہوتا ہے، سب تابع ہوں گے چنانچہ اُنہوں نے جب اُدھر آکر الف پر بیان شروع کیا تو اُستاد ہکا بکا رہ گیا یا اللہ یہ کیا چیز ہے ! یہ بچہ ہے یا کوئی اور بلا ہے ! ! الف کا مطلب انہوں نے اُستاد کو بتانا شروع کیا جو اُستاد بھی نہیں سمجھ سکا، تو نبی قیادت کے لیے آتا ہے نبی ترس کے لیے نہیں آتا نبی ترس کھاتا ہے، دوسروں پر بخشش کرتا ہے اَلْیَدُ الْعُلْیَا خَیْر مِّنْ یَدِ السُّفْلٰی۔ بحرین سے مال آیا ایک لاکھ رسول اللہ ۖ نے مسجد میں ڈھیر لگا دیا اور جب تک سارا تقسیم نہیں ہو گیا اُٹھ کر اندر تشریف نہیں لے گئے اور ایک درہم بھی آپ کے گھر کے اندر نہیں گیا نہ اپنی بیٹیوں کو نہ بیٹوں کو نہ ازواج کو ،تو نبی بخشش کے لیے آتا ہے دینے کے لیے آتا ہے تو نبی کے اُمتی کی بھی یہی شان ہوتی ہے پوری اُمت کی بھی یہی شان ہے کہ وہ قیادت کرے گی۔ موسٰی علیہ السلام کو دیکھ لیں فرعون کے دربار میں پوری پارلیمنٹ ہے خطاب اور مکالمہ ہو رہا ہے مذاکرہ ہو رہا ہے کمزور سی جماعت اُن کے ساتھ ہے لیکن اُس کے قائد خود موسٰی علیہ السلام ہیں اور قائد ِ حزبِ اختلاف موسٰی علیہ السلام ہیں قائد ِ حزب ِ اقتدار فرعون ،وہاں قائد ِ حزبِ اقتدار نمرود قائد ِ حزب ِ اختلاف حضرت ابراہیم علیہ السلام ، اور اسی طرح بہت سے انبیاء علیہم السلام کا ایسے ہی ہوا پھر جب اللہ نے فرعون کو غرق کیا اور موسٰی علیہ السلام اُس کی قید سے آزاد ہوئے تو آزاد ہونے کے بعد اب اُن کی ایک مستقل حیثیت جیسی بھی تھی جہاں بھی تھی اب قائد ِ حزبِ اقتدارجیسے بھی تھے حضرت موسٰی علیہ السلام تھے کوئی اور نہیں آیا وہی قائد بنے(باقی) سب تابع ۔ حضرت محمد رسول اللہ ۖ جب تک مکہ مکرمہ میں رہے قیادت آپ کے ہاتھ میں تھی اُدھر حزبِ اقتدار تھا سر کش سر دار تھے وڈیرے زمیندار تھے جاگیردار ظالم جبار تھے وہ جبابرہ کی جماعت تھی یہ اللہ کے رسول کے صحابہ کی جماعت تھی لیکن یہ بھیک نہیں مانگتے تھے بھکاری نہیں تھے شعب ِ اَبی طالب میں جب سوشل بائیکاٹ ہوا اِس پاکیزہ جماعت کا تو چمڑے چبالیے جانوروں کا لید یوں دبا کر اُس سے حلق میں قطرے ٹپکائے حلق کو گیلا کرنے کے لیے لیکن بھیک نہیں مانگی سوال نہیں کیا کسی سے صرف اللہ سے سوال کیا