ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017 |
اكستان |
|
ہو سکتا ہے ہماری تفتیشی ایجنسیاں صحیح خطوط پر کام کر رہی ہوں مگر ہم یہ ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں کہ مسلمان ہی دہشت گردی میںملوث ہیں اور انہی کامکو ٹھپنے کی ضرورت ہے، ہمارے نیشنل ایکشن پلان کے بیشتر نکات اذان ، خطبہ جمعہ ، دینی مدرسوں کے نصاب ِتعلیم سے متعلق ہیں ! گویا ہم قومی سطح پر بھی یک رُخے واقع ہوئے ہیں، ہماری مسجدیں خاموش کر دی گئی ہیں ..................... ! ! ! ہمارے ہاں ایک طبقہ ایسابھی ہے جو دہشت گردوں کو خوارج سے تشبیہہ دیتا ہے گویا یہ مانتے ہیں کہ یہ ساری دہشت گردی برگشتہ مسلمانوں ہی کی کارستانی ہے، مسلمان دوسرے مسلمان کا خون بہا رہا ہے،یہ فقرہ تو ضرب المثل بن چکا ہے ۔ تو جناب یہ بتایئے کہ ڈرون طیارے کون اُڑا رہے ہیں، کروز میزائل کون داغ رہے ہیں، کارپٹ بمبنگ کون کر رہے ہیں۔ گوانتا نامو بے میں عقوبت خانے کس نے کھول رکھے ہیں۔ ترکی کے سوا نیٹو میں اور کس مسلمان ملک کی افواج چنگیزیت کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ شام میں ہلاکت کا کھیل کھیلنے والے روسی، امریکی اور نیٹو طیارے کن مسلمان ملکوں کی ملکیت ہیں۔ نیٹو کے جس طیارے سے لیبیا کے لیڈر کرنل قذافی کے جسم کے پرخچے اُڑائے گئے وہ کس مسلمان ملک کی ایئر فورس سے تعلق رکھتا تھا۔ یہ سری نگر، شوپیاں، بٹ گرام میں کشمیری مسلمانوں کے آنکھیں اندھی کرنے والی گولیاں کس اسلامی ملک کی فوج چلاتی ہے ۔ اور یہ کس اسلامی ملک کا وزیر اعظم دھمکی دیتا ہے کہ وہ بلوچستان کشمیرا ور گلگت میں تباہی مچائے گا۔ ان بدیہی حقائق کے ہوتے ہوئے دہشت گردی کا تعلق اسلام اورمسلمانوں سے