ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017 |
اكستان |
|
قول و فعل اللہ تعالیٰ کے سامنے ہے) بیشک اللہ(تم سے بھی ) بہت بلند بہت عظمت والا ہے ( تم بیوی سے بلند بھی ہو اور بڑے بھی مگر خدا کے سامنے تمہاری بلندی اور عظمت ہیچ ہے)۔ '' ( وَاِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِھِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَھْلِہ وَ حَکَمًا مِّنْ اَھْلِھَا اِنْ یُّرِیْدَآ اِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَھُمَا اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا خَبِیْرًا) (سُورة النساء : ٣٥) ''اور اگر(یہ تمام کوشش ناکام رہے اور لو گوں کو) خطرہ ہو کہ اِن دونوں کا اختلاف باقی ہی رہے گا خود آپس میں اپنے طور پر نہ سلجھا سکیں گے تو (اے رشتہ دارو تمہارا یہ کام ہونا چاہیے ) کہ بھیجو ایک پنچ (ایسا آدمی جو تصفیہ کرانے کی صلاحیت رکھتا ہو) مرد کے خاندان سے اور ایک (ایسا ہی پنچ) عورت کے خاندان سے، اگر یہ دونوں اصلاح (اور معاملات کے سلجھانے ) کا ارادہ کر لیں گے تو اللہ تعالیٰ میاں بیوی میں بھی موافقت پیدا کردے گا (بشرطیکہ وہ خود بھی موافقت کا ارادہ رکھتے ہوں اور پنچوں کی بات مانیں) بے شک اللہ تعالیٰ بڑا علم والا ہے جو ہر ایک بات کی خبر رکھتا ہے۔''آخری چارۂ کار : اگرکوئی صورت موافقت کی نہیں ہو سکی تو آخری چارۂ کار جواللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ نہیں ہے بلکہ نہایت ہی مکروہ ناپسند اور مبغوض ہے وہ طلاق ہے آنحضرت ۖ کا ارشادہے۔ اَبْغَضُ الْحَلَالِ اِلَی اللّٰہِ الطَّلَاقُ ۔ (مشکوة شریف رقم الحدیث ٣٢٨٠ ) ''جو چیزیں حرام نہیں حلال اور جائز ہیں اُن میں جو چیز اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ مبغوض اور قابلِ نفرت ہے وہ طلاق ہے۔''ضروری تنبیہ : لیکن یاد رکھیے اور پوری طرح یاد رکھیے اگر خدا نخواستہ طلاق کی نوبت آئے تو تین طلاقیں ہرگز نہ دیجیے، دوستوں کو بھی تاکید سے سمجھا دیجیے، بیک وقت تین طلاقوں کو'' طلاقِ بدعی'' کہا جاتا ہے