ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017 |
اكستان |
|
ناقص وضو کے برے اثرات : (٨) عَنْ شَبِیْبٍ اَبِیْ رَوْحٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ۖ عَنِ النَّبِیِّ ۖ اَنَّہ صَلّٰی صَلٰوةَ الصُّبْحِ فَقَرَأَ الرُّوْمَ فَالْتَبَسَ عَلَیْہِ فَلَمَّا صَلّٰی قَالَ مَا بَالُ اَقْوَامٍ یُصَلُّوْنَ مَعَنَا لَا یُحْسِنُوْنَ الطُّہُوْرَ فَاِنَّمَا یَلْبِسُ عَلَیْنَا الْقُرْآنَ اُولٰئِکَ۔ ١ ''شبیب بن اَبی روح نے رسول اللہ ۖ کے ایک صحابی سے روایت کی ہے کہ حضور ۖ نے ایک دن فجر کی نماز پڑھی اور اُس میں آپ نے سورۂ روم شروع کی تو آپ کو اُس میں اِشتباہ ہو گیا اور خلل پڑ گیا، جب آپ نماز پڑھ چکے تو فرمایا بعض لوگوں کی یہ کیا حالت ہے کہ ہمارے ساتھ نماز میں شریک ہوجاتے ہیں اور طہارت (وضو وغیرہ) اچھی طرح نہیں کرتے، بس یہی لوگ ہمارے قرآن پڑھنے میں خلل ڈالتے ہیں۔''تشریح : معلوم ہوا کہ وضو وغیرہ طہارت اچھی نہ کرنے کے برے اثرات دوسرے صاف قلوب پربھی پڑتے ہیں کہ اُن کی وجہ سے قرآنِ مجید کی قرأت میں گڑ بڑ ہوجاتی ہے اور جب رسول اللہ ۖ کا قلب مبارک دوسرے لوگوں کی اس طرح کی کوتاہیوں سے اتنا متاثر ہوتا تھا تو پھر ہم عوام کس شمار وقطار میں، لیکن چونکہ ہمارے قلوب پر زنگ کی تہیں جم گئی ہیں اس لیے ہم کو اِن چیزوں کااحساس نہیں ہوتا۔ اس حدیث سے بڑی وضاحت کے ساتھ یہ بات معلوم ہوگئی کہ انسان کے قلب پر ساتھ والوں کی اچھی یا بری کیفیات کا کس قدر اثر پڑتا ہے۔ اصحاب ِ قلوب صوفیاء کرام نے اس حقیقت کو خوب سمجھا ہے۔نماز کے لیے وضو کا حکم : طہارت کے باب میں رسول اللہ ۖ نے اُمت کو جوہدایات دی ہیں اُن میں سے بعض تووہ ہیں ١ السنن النسائی کتاب الافتتاح رقم الحدیث ٩٤٧