ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017 |
اكستان |
|
الغرض مندرجہ بالا دونوں حدیثوں میں وضو کی برکت سے جن گناہوں کے نکل جانے اور دُھل جانے کا ذکر ہے اِن سے مراد صغائر ہی ہیں کبائر کامعاملہ بہت سنگین ہے اُس زہر کا تریاق صرف توبہ ہی ہے۔وضو جنت کے سارے دروازوں کی کنجی : (٣) عَنْ عُمَرَالْخَطَّاب قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ مَا مِنْکُمْ مِنْ اَحَدٍ یَتَوَضَّأُ فَیُبْلِغُ اَوْفَیُسْبِغُ الْوُضُوْئَ ثُمَّ یَقُوْلُ اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللّٰہِ وَرَسُوْلُہ اِلَّا فُتِحَتْ لَہُ اَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِیَةُ یَدْخُلُ مِنْ اَیِّھَا شَائَ ۔ ١ ''حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے ایک سلسلۂ کلام فرمایا جو کوئی تم میں سے وضو کرے (اور پورے آداب کے ساتھ خوب اچھی طرح) اور مکمل وضو کرے پھر وضو کے بعد کہے اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللّٰہِ وَرَسُوْلُہ تولازمی طور پر اُس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جائیں گے وہ جس دروازے سے بھی چاہے گا جنت میں جا سکے گا ۔''تشریح : وضو کرنے سے بظاہر صرف اعضائِ وضو کی صفائی ہوتی ہے اس لیے بندہ مومن وضو کرنے کے بعد محسوس کرتا ہے کہ میں نے حکم کی تعمیل میں اعضائِ وضوء تو دھولیے اور ظاہری طہارت اور صفائی کرلی لیکن اصل گندگی تو ایمان کی کمزوری، اخلاص کی کمی اور اعمال کی خرابی کی گندگی ہے اس احساس کے تحت وہ کلمہ ٔ شہادت پڑھ کے ایمان کی تجدید اور اللہ تعالیٰ کی خالص بندگی اور رسول اللہ ۖ کی پوری پیروی کا گویا نئے سرے سے عہد کرتا ہے اِس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اُس کی کامل مغفرت کا فیصلہ ہوجاتا ہے اور جیسا کہ حدیث شریف میں فرمایا گیا ہے اُس کے لیے جنت کے سارے دروازے کھل جاتے ہیں۔ ١ مسلم شریف کتاب الطھارة رقم الحدیث ٢٣٤